اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن ڈاکٹر خلیل حیہ نے کہا ہے کہ غزہ پر گذشتہ برس کے آغاز میں اسرائیلی حملے نے حماس اور تحریک مزاحمت کو مضبوط کیا۔ ہفتے کے روز غزہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا حماس کو شکست دینے اور فلسطینی عوام سے اسلامی روح کو ختم کرنے کی سازشیں ناکام ثابت ہو چکی ہیں، اسرائیل جتنا بھی زور لگا لے فلسطینی عوام کو اسلام سے جدا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس اور فلسطینی عوام کے درمیان دراڑیں ڈالنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے طاقت کا جتنا استعمال کیا گیا حماس اتنی ہی مضبوط ہوئی اور عوام کا حماس سے رشتہ مزید مضبوط ہوا۔ خلیل حیہ نے کہا کہ غزہ پر حملے کے دوران اسرائیلی فوج نے دانستہ طور پر مساجد عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا، جو اس کی اسلام دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔ اسرائیل نے مساجد پر حملہ کر کے براہ راست اسلام پر حملہ کیا تاکہ فلسطینی عوام کو اسلامی تعلمیات سے دور کیا جا سکے تاہم اس کی یہ سازش کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کئی نسلوں سے آزادی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں، تحریک آزادی کے دوران ہر سطح پر جانی اور مالی قربانیوں کا سلسلہ جاری ہے، قربانیوں کا یہ سلسلہ مزید جاری رہے گا اور ان کے ثمرات آئندہ نسلیں سمیٹیں گی۔ غزہ میں اسرائیلی غارت گری کے دوران شہید ہونے والی مساجد کی دوبارہ تعمیر کے سلسلے میں فلسطینی محکمہ اوقاف کی خدمات کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر خلیل حیہ نے کہا کہ وزارت اوقاف نے نامساعد حالات اور سامان کی عدم دستیابی کے باوجود جس سرعت کے ساتھ متاثرہ مساجد کی تعمیر و مرمت کا کام کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔