اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنما اور بیروت میں تنظیم کے مندوب اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حماس کے ہاں جنگی قیدی گیلاد شالیط کی رہائی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے بات چیت جاری ہے تاہم یہ معاملہ پیچیدہ ہے اتنا آسان نہیں جتنا اسے سمجھا جا رہا ہے۔ ہفتے کے روز عرب خبررساں ایجنسی”صفا” کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جرمنی کے توسط سے اسرائیل کے ساتھ جاری بات چیت میں اسرائیل کے ناپسندیدہ رویے کے باعث قیدیوں کے تبادلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اسرائیل کی جانب سے منفی رویے کے باعث مذاکرات کی کارروائی آگے نہیں بڑھ سکی اور متوقع نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے۔ حمدان نے کہا کہ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنے کے لیے طویل انتظار کیا، جس کی بنیادی وجہ اس معاملے کی پیچیدگیاں تھیں، حماس اس معاملے کو صرف فلسطینی عوام کے مفاد کے نقطہ نظر سے حل کرنا چاہتی ہے۔ حماس کی قیادت کے عرب ممالک کے دورے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس دورےکے تین واضح مقاصد تھے، جن میں پہلا مقصد فلسطینی اتھارٹی اورعرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ امن عمل کے ناکام ہونے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنا تھا، جبکہ دوسرا مقصد فلسطینی کے داخلی امور بالخصوص مفاہمت کے سلسلے میں حماس کے موقف سے عرب ممالک کو آگاہ کرنا تھا۔ جبکہ تیسرا مقصد غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے اور فلسطینیوں کے لیے عرب ممالک کی جانب سے امداد کے حصول کی کوششیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی عرب راہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں حوصلہ افزا رہیں اور عرب ممالک نے فلسطینی عوام کی کھل کر ہر ممکن مدد کو یقینی بنانے کا اعلان کیا ہے۔