مصر کے معروف اسلامی اسکالر اور تاریخ دان طارق البشری نے کہا ہے کہ مصر کی جانب سے غزہ اور مصر کے سرحد پر بنائی جانے والی فولادی دیوار قاہرہ کو تل ابیب کی سلامتی کے لیے “محافظ” بنا دے گی تاہم یہ دیوار مصر کی اپنی سلامتی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ جمعہ کے روز قاہرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصر کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے دشمن اول سمجھے نہ کہ غزہ کو دشمن قرار دے کر اس کی ناکہ بندی کو مزید سخت کرنے کے اقدامات کرے۔ مصر اگر سرنگوں کے ذریعے فلسطینیوں کی آمد و رفت کو روکنا چاہتا ہے تو اسے غزہ کی سرحد پر رفح بارڈر کو بلاتاخیر کھول دینا چاہیے۔ رفح راہداری کی بندش ہی دراصل فلسطینیوں کی سرنگوں کے ذریعے مصرمیں آمد ورفت ہے۔ سرحد کھول دی جائے توغزہ کے شہریوں کو سرنگوں کے ذریعے اسمگلنگ کی ضرورت نہیں رہے گی۔ طارق البشری نے کہا کہ غزہ اور مصر کے درمیان فولادی دیوار کا واضح مقصد اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ جبکہ اس دیوار کے جہاں غزہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے وہیں خود اسرائیل کی سلامتی پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ مصری مورخ نے کہا کہ غزہ کے گرد فولادی دیوار کی تعمیر کے باعث امریکا کی مصری صدر کے ساتھ ہمدردی میں اضافہ ہوگا، ایسا کیے جانے سے صدر حسنی مبارک اپنے بیٹے کو اپنا جانشین بنانے کی پوزیشن کو مزید مستحکم کر لیں گے، کیونکہ امریکا کی جانب سے بیٹے کو جانشین بنانے کے حوالے سے جو خدشات لاحق ہیں وہ آہنی دیوار کی نذر ہوجائیں گے اور قاہرہ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہون نے کہا کہ یہ امر کس حد تک افسوس ناک ہوگا کہ امریکا مصر میں جمہوریت کے بجائے موروثی بادشاہت کی حمایت کرے گا، اور یہ بھی محض اس وجہ سے کہ قاہرہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے غزہ کی معاشی ناکہ بندی سخت کررہا ہے۔ طارق نے کہا کہ یہ امر کس حد تک تعجب انگیز ہے کہ اسرائیلی اب بھی مصر کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، ان کی اب بھی بھرپور کوشش ہے کہ مصر اقتصادی اور معاشی طور پرایک مضبوط قوت کے طور پر مشرق وسطیٰ میں سامنے نہ آئے بلکہ وہ ہر اعتبار سے اسرائیل سے کم تر پوزیشن میں رہے۔