امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے عالمی امدادی قافلے کو مصر کے راستے غزہ جانے سے روکنے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ مصری حکومت کا یہ اقدام انسانیت کی تذلیل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث عار ہے کہ یورپ سے آنے والے امدادی قافلے میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلموں کی بڑی تعداد شامل ہے جو محصور فلسطینیوں کو ادویات و غذا پہنچانا چاہتے ہیں لیکن خود پڑوسی مسلمان ملک مصر ان کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث شرم ہے کہ غزہ میں محصور 15 لاکھ فلسطینی عوام سے حق زندگی چھینا جا رہا ہے اور مسلم دنیا پر موت کی خاموشی طاری ہے۔ انہوں نے کہا صہیونی افواج نے تین طرف سے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔ اب تک صرف دوا نہ ملنے کے باعث بچوں سمیت 365 افراد موت کی آغوش میں جا چکے ہیں۔ سید منور حسن نے عالمی امدادی وفد کے سربراہ جارج گیلوے اور ان کے وفد کے تمام شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصر سے غزہ جانے والے راستے کو تمام امدادی قافلوں کے لیے کھول دے وگرنہ غزہ کے محاصرے کے باعث فلسطینیوں کے خون کی ذمہ داری مصری حکومت پر بھی عائد ہو گی۔ سید منور حسن نے مصری حکومت کی طرف سے غزہ کی جانب جانے والے تمام راستے مسدود کرنے کے لیے 10 کلومیٹر لمبی فولادی دیوار تعمیر کرنے کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس دیوار کی تعمیر سے 15 لاکھ انسانوں کو موت کی وادی میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مظلوم فلسطینی عوام کا گناہ یہ ہے کہ وہ قبلہ اول کی یہودی قبضے سے آزادی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 60 سال میں تمام صہیونی ہتھکنڈے ناکام ہوئے ہیں اب غزہ کا محاصرہ بھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔ سید منور حسن نے ملک بھر کے علمائے کرام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آج خطبہ جمعہ میں صہیونی مظالم اور مصری اقدامات کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے اپنے مظلوم بھائیوں کی نصرت کے لیے دعا کریں۔