اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خارجہ امور کے ذمہ دار اور بیروت میں تنظیم کے مندوب اسامہ حمدان نے کہا کہ غزہ کے گرد مصر کی جانب سے لگائی جانے والی آہنی دیوار شہرکی معاشی ناکہ بندی کا حصہ ہے۔ پیر کےروز ایک عرب نشریاتی ادارے” فلسطین اپ ڈیٹ” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد محض نعروں سے نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی نعروں سے فلسطین کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں عالم اسلام اور عرب ممالک کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی مدد کریں، لیکن ہمیں یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عرب ممالک فلسطینی عوام کی مدد کرنے کے بجائے مزید دیواریں کھڑی کر کے فلسطینی عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ حماس ہمسایہ اور برادر ممالک کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ تنازعات کو افہام و تفہیم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصرغزہ کے گرد فولادی دیوار کی تعمیر فوری طور پر روک دے گا۔ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حماس کے راہنما نے کہا کہ مفاہمت کے سلسلے میں ان کی حکمت عملی دو ٹوک اور واضغ ہے۔ مفاہمت کے سلسلے میں اب تک کی جانے والی کوششوں اور تجربات نے یہ ثابت کیا ہے کہ حماس ہر صورت میں مفاہمت کی خوہاں ہے۔ تاہم مفاہمت کے لیے تمام جماعتوں کو آزاد فضا میں فیصلے کرنا ہوں گے اور کسی دباؤ کو خاطر میں لانے کے بجائے صرف فلسطینی عوام کے مفاد کو مد نظر رکھنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں حمدان نے کہا کہ حماس نے مفاہمت اور مصالحت کے لیے تمام ترممکنہ لچک کا مظاہرہ کیاگیا ہے، اب گیند اس فریق کے کورٹ میں ہے جس کی قیادت محمود عباس کر رہے ہیں۔ محمود عباس گروپ کی بڑی کمزوری یہ ہے کہ وہ امریکی دباؤ کا شکار ہے اور امریکی ڈکٹیشن کے تحت مفاہمت کا عمل اپنی من مانی شرائط کے تحت آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل فلسطین میں مفاہمت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرکے اس عمل کو سبوتاژ کررہے ہیں، مفاہمت کے تعطل میں ان کا بڑا کردار ہے۔