فلسطین میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے2009ء میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اسلامی مقدسات اور مسیحی مقدس مقامات پر ہونے والے حملوں کی تفصیلات میں کہا ہے کہ اسرائیل نے 2009ء میں مقدسات اسلامی پر کم ازکم 66 مرتبہ حملے کیے۔ انسانی حقوق کی تنظیم عالمی یکجہتی فاؤنڈیشن برائے انسانی حقوق” کی رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی حکام کے مطابق سب سے زیادہ مقدس مقامات پر حملوں کے واقعات بیت المقدس میں دیکھنے میں آئے جہاں مقدس مقامات پر 47 حملے کیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مقدس مقامات پر حملوں میں غزہ جنگ کے دوران مساجد پر حملے بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے غزہ پر گذشتہ برس کے حملے میں دانستہ طور پر مساجد کوحملوں کا نشانہ بنایا۔ اس طرح مجموعی طور پر مقدس مقامات کی بے حرمتی غزہ کی پٹی میں دیکھنے میں آئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مقدس مقامات پر ہونے والے حملے جنیوا کنونشن اور عالم سطح پر دیگر مقدسات کے تحفظ کے قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے مسیحی اور اسلامی مقدسات پر جس دیدہ دلیری سے حملے کیے گئے اس سے اسلام اور مسیحی دشمنی کا واضح ثبوت ہے