فلسطینی حکومت کی جانب سے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سال کا آخری دن صحافیوں کے نام کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، اس اعلان کے بعد غزہ اور مغربی کنارے سمیت فلسطین کے کئی علاقوں میں صحافیوں سے اظہار ہمدردی اور ان سے یکجہتی کے لیے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق “صحافیوں سے یوم وفا” کی مرکزی تقریب جمعرات کی شام غزہ میں “الکوموڈور” ہوٹل میں منعقد ہوئی، جس میں مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات اور محکمہ ابلاغیات کے نمائندوں سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی حکومت کے چیئرمین برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر حسن ابوحشیش نے کہا کہ صحافیوں سے وفا کا دن قومی دنوں میں ایک اچھا اضافہ ہے، حکومت کی جانب سے یہ دن منانے کا مقصد صحافیوں کے کردار کو خراج عقیدت پیش کرنا اور ان کی پیشہ وارانہ سرگرمیوں میں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس معرکہ فرقان کے دوران فلسطینی صحافیوں نے جس طرح اپنی جانوں پر کھیل کراسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کیا وہ جذبہ اور خدمات نہایت قابل قدر ہیں۔ ڈاکٹر حسن حشیش نے دسمبر2008ء سے جنوری 2009 ء میں22 ایام تک جاری رہنے والی وحشیانہ جنگ کے دوران صحافیوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی جانب سے صحافیوں اور شعبہ ابلاغ سے وابستہ افراد کے نام پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔ وزیراعظم نے اپنے پیغام میں صحافیوں کی خدمات اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ڈاکٹر ابوحشیش کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آزادی اظہار رائے ایک مسلمہ حق تسلیم کیا گیا فلسطینی حکومت بھی صحافیوں کو ان کے اس حق کی فراہمی میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی، انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین میں جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے صحافی برادری کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ اس ضمن میں صہیونی حکومت کی جانب سے صحافیوں کو دھمکیوں کے ساتھ ساتھ قابض فوجیوں کی طرف سے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ فلسطینی محکمہ اطلاعات کے عہدیدار نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین میں محاذ جنگ میں جانوں پر کھیل کر پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے والے صحافیوں کی خدمات کا اعتراف کرے اور اسرائیلی فوج کی جانب سے قیدیوں کی جانوں کو درپیش خطرات کا نوٹس لیں۔ اس موقع پر جنگ میں شہید ہونے والے صحافیوں کے کلب کےچیئرمین اور جنگ میں شہید ہونے والے صحافی عمر سیلاوی کے والد الحاج ابو محمد سیلاوی نے کہا کہ صحافی جہاں بھی گئے انہوں نے وہاں مثبت اثرات مرتب کیے ، صحافیوں کی مثال ابر باراں کی طرح ہے، جو جہاں بھی برستی ہے نفع دیتی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کی جانب سے دوران جنگ پیشہ ورانہ خدمات کی انجام دہی پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر”اقصی انفارمیشن نیٹ ورک” کے چیئرمین ڈاکٹر محمد ابو دف نے حکومت کی جانب سے اکتیس دسمبر کو صحافیوں کے نام کرنے کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ جنگ کے دوران اس کے علاوہ عام حالات میں فلسطینی صحافی ہمیشہ مشکلات کے پل صراط سے گذرتے ہیں تاہم ان کی پیشہ وارانہ قربانیوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔