فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے حماس اور تل ابیب کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں بعض قیدیوں کے ناموں کو حذف کرنے پر دباؤ برقرار ہے، دوسری جانب حماس کا اسرائیل کو ناقابل قبول اہم ناموں کو قیدیوں کی فہرست میں شامل کرنے پراصرار بھی برقرار ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حماس گذشتہ تین روز سے جرمنی کی ثالثی سے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور اس بارے میں اسرائیل کی فراہم کردہ فہرست پرغور کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے جن ناموں کو شامل نہ کرنے کی سفارش کی ہے حماس نے انہیں معاہدے میں ہر صورت میں شامل رکھنے پر اصرار بھی برقرار رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان ناموں میں فتح کے راہنما مروان برغوثی، عبداللہ برغوثی، ابراھیم حامد اور احمد سعدات کے نام شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ تین روز سے دمشق میں حماس کے راہنماؤں ڈاکٹر محمود الزھار اور ڈاکٹرخلیل حیہ کے اور دیگر راہنماؤں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی فہرست کو حتمی شکل دینے کے لیے کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حماس نے جرمنی کے توسط سے حاصل ہونے والی اسرائیلی تجاویز پر اپنے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دستاویز میں بھی مثبت اشارے موجود ہیں، جس سے گذشتہ تین برس سے تعطل کا شکار قیدیوں کے تبادلے کے معاملے حل میں مدد ملے گی۔