اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی اپیل پر گذشتہ روز نماز جمعہ کے بعد غزہ کے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں شہریوں نے مصر کی جانب سے غزہ کے گرد آہنی باڑ لگانے کے اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ حماس کی اپیل پرغزہ کے وسط میں نماز جمعہ کے بعدایک عوامی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا۔ غزہ کی معاشی ناکہ بندی مزید سخت کرنے کے لیے مصری باڑ کے خلاف مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکا میں، خواتین ، بچے اور غیر ملکی شہری بھی شامل تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر آہنی دیوار کی تعمیر فوری طور پر روکنے اور غزہ کی تمام بند گذرگاہوں کو مکمل طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس موقع پر مظاہرین نے اسرائیل، مصر اور امریکا کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔ مظاہرے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوٓئے حماس کے راہنما حماد رقب نے کہا کہ آہنی دیوار کے ذریعے غزہ کے عوام کا گلا گھونٹنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر کے اس اقدام سے اس اگر غزہ میں مزاحمت کمزور ہوئی تو اس کا نقصان بھی مصر ہی کو ہوگا۔ نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد غزہ کے مختلف دیگر علاقوں میں بھی آہنی باڑ کے خلاف شدید مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے آہنی دیوار کو “موت کی دیوار” قرار دیا۔