بیت المقدس کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زیاد الحسن نے کہا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کرنے کی ساز کر رہا ہے اور اس مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے بیت المقدس میں یہودیوں کی عددی برتری ثابت کرنے کے مختلف منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے اسرائیلی مذہبی حلقے اور سیاسی جماعتیں مل کرکام کر رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں زیاد الحسن کا کہنا تھا کہ اسرائیل مشرقی اور مغربی القدس کو دوحصوں میں تقسیم کر کے القدس کی بیشتر آبادی کو مسجد اقصیٰ تک رسائی سے روکنا چاہتا ہے۔ جمعرات کے لبنان کے صدر مقام بیروت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کی زندگی مشکل بنائی جا رہی ہے۔ اسرائیلی حکام کی جانب سے مختلف غیرقانونی ہتکھنڈوں القدس کے باشندوں کے مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں مسمار کرانے کا ظالمانہ عمل بدستور جاری ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ رواں سال اسرائیل کی جانب سے مختلف حیلوں بہانوں مکانات مسماری کے ذریعے کم ازکم پانچ ہزار افراد کو شہر بدر کیا گیا۔ زیاد نے پریس کانفرنس کے دوران تنظیم کی ساتویں سالانہ کانفرنس کی تیاریوں کے حوالے سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ہونے والی انٹرنیشنل القدس فاؤنڈیشن کی کانفرنس میں بیت المقدس کے باشندوں کو شہر چھوڑ نے پر مجبور کرنے کی صہیونی سازشوں کے بے نقاب کرنے سے متعلق مخصوص کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ یہ کانفرن14،13 جنوری کو بیروت میں منعقد ہوگی جس میں دنیا بھر سے مندوبین شرکت کریں گے۔