فلسطین میں کام کرنے والے ایک ریسرچ انسٹیٹیوٹ” اریج ایپلائڈ اسٹڈی سینٹر” کی جانب سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں مکانات مسماری کی مہمات میں مزید شدت پیدا کرتے ہوئے بیت المقدس کے فلسطینی شہریوں کو شہر سے بے دخل کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے رواں سال جنوری سے اب تک بارہ ماہ کے دوران بیت المقدس میں 76 مکانات کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کر دیا جبکہ ایسے 908 مکانات کے مالکان کو مکان خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2000 سے 2009 تک بیت المقدس اسرائیلی کی انتقامی کوششوں کا مسلسل شکار رہا ہے۔ بیت المقدس میں مکانات مسماری کی سب سے زیادہ تعداد رواں سال دیکھنے میں آٓئی۔2000 سے 2008 تک مقبوضہ بیت المقدس میں 573 مکانات کو غیر قانونی قراردے کر مسمارکیا گیا جبکہ رواں سال میں مسمار کیے جانے والے مکانات کی تعداد 76 ہو گئی ہے، اس کے علاوہ 908 مکانات ایسے ہیں جن کے مالکان سے نوٹس میں مکان خالی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کے پاس مکانات مسماری اور شہریوں کی گھر بدری کا صرف ایک ہی بہانہ ہے کہ انہوں نے یہ مکانات غیر قانونی طور پر تعمیر کر رکھے ہیں۔ بعض مقامات پر نسلی دیوار کے قریب ہونے یا یہودی آبادیوں کے درمیان ہونے کی وجہ سے بھی مکانات مسمار کیے جاتے رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قابض حکام جہاں ایک طرف فلسطینی شہریوں کے بیت المقدس میں مکانات کی مسماری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں وہیں بیت المقدس کے شہریوں پر مکانات کی تعمیرات پر قدغنیں لگا کر انہیں اس حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔