فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران بھی اسرائیل سے مذاکرات جاری رکھنا چاہتے تھے لیکن تل ابیب نے اسے مسترد کر دیا- لندن سے عربی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’الشرق الاوسط ‘‘سے انٹرویو میں محمود عباس نے کہا کہ 28دسمبر 2008ء کو غزہ جنگ کے دوران فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات نے اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان کو چھ یا سات مرتبہ فون کیا اور انہیں کہا کہ وہ مذاکرات کے لئے واشنگٹن جانے کے لئے تیار ہیں جبکہ شالوم کا جواب تھا کہ آپ حالات نہیں دیکھ رہے؟ الشرق الاوسط کے نمائندے نے جنگ کے باوجود مذاکرات جاری رکھنے پر حیرت کا اظہار کیا تو محمو دعباس کا جواب تھا ’’ہاں جنگ کے دن بھی مذاکرات ‘‘ محمود عباس نے مزاحمت کے خلاف اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف ہیں –