اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے پولٹ بیورو کے رکن محمد نزال نے کہاہے کہ اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلے کے متعلق مذاکرات صہیونی ہٹ دھرمی کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں – اسرائیل نے اسیران کے ایک گروہ کو رہا کرنے کے حماس کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے- فتح کی مرکزی کمیٹی کی جانب سے محمود عباس کے مدت صدارت میں توسیع کئے جانے کے فیصلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مرکزی کمیٹی کی جانب سے مدت صدارت میں توسیع کئے جانے سے سیاسی منظر نامہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی – اس فیصلے سے فلسطینی تقسیم اور اختلافات میں اضافے کے سواکوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا- فلسطینی بحران میں مزید اضافہ ہوگا- ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اطلاعات فلسطین کو انٹرویو میں کیا -انہوں نے کہاکہ فلسطینی مذاکرات بند گلی میں داخل ہوگئے ہیں- ثالثی ملک مصر حماس کو اس تجویز پر دستخط کرنے پر اصرار کر رہا ہے جس میں حماس نے ترامیم کا کہا ہے- مفاہمت کے مستقبل کے حوالے سے محمد نزال نے کہا کہ فلسطینی مذاکرات کا مستقبل نامعلوم ہے – کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتاکہ معاملات مصالحت کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں- حماس کے وفود کے عرب ممالک کے دورہ کے حوالے سے محمد نزال نے کہاکہ ان دوروں کا مقصد اسلامی ممالک سے تعلقات بڑھانا اور انہیں فلسطینی اراضی کی صورت حال سے آگاہ کرنا ہے- غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی دھمکیوں کو محمد نزال نے گیڈر بھبکیوں سے تعبیر کیا- انہوں نے کہاکہ گزشتہ برس کی مانند اب دوبارہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت بعیدازامکان ہے – اسرائیل غزہ پر جارحیت کی صلاحیت نہیں رکھتا- دھمکیاں نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں- وہ مزاحمت کو زیر کرنے کے لئے اسی طرح کا دباو ڈال رہا ہے- غزہ جنگ کے بعد اب اسرائیل دوبارہ جنگ کی جرات نہیں کرے گا- اگر اس نے ایسا کیا تو اسے پہلے سے بھی زیادہ نقصانات کا سامنا کرناپڑے گا-