اسرائیلی رکن پارلیمنٹ نے فلسطینیوں کے جسم کی جلد کے ٹکڑے اتار کر زخمی اور جلے ہوئے صہیونی فوجیوں کے جسم پر پیوند کئے جانے کا انکشاف کیا ہے- اسرائیلی پارلیمنٹ میں ’’اتحاد و عرب گروپ برائے تبدیلی ‘‘ کے سربراہ احمد طیبی نے کہاہے کہ اسرائیلی ٹی وی میں پیش کئے جانے والے واقعات اور رپورٹوں سے ثابت ہوتاہے کہ نوے کی دہائی میں فلسطینیوں کی جلدوں کے ٹکڑے کاٹ کر ان صہیونی فوجیوں کے جسموں پر پیوند کئے گئے جن کے جسم جل گئے تھے جبکہ فلسطینیوں کی آنکھیں بھی صہیونی فوجیوں کے لیے ٹراسپلانٹ کی گئیں- احمد طیبی کے مطابق اسرائیلی ٹی وی میں رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں صہیونی انسٹیٹیوٹ ’’ابو کبیر‘‘کے ڈائریکٹر نے واضح کیا ہے کہ نوے کی دہائی میں جو بھی لاش انسٹیٹیوٹ میں لائی گئی خواہ وہ کسی عرب باشندے کی ہو یا یہودی کی – اس کے جسم سے جلد کے ٹکڑے اتارے جاتے اور ہداساہسپتال کے ’’سکن بنک ‘‘ میں جمع کردیئے جاتے- وہاں سے یہ ٹکڑے ان اسرائیلی فوجیوں کے جسموں پر پیوند کے لئے استعمال کئے جاتے جن کی جلد زخموں یا جلنے کے باعث ناکارہ ہوگئی ہوتی تھیں- لاشوں کی آنکھیں بھی فوجیوں کے لئے استعمال کی جاتیں- اس منصوبے کے نگران اسرائیلی فوجی افسر اربئیل لداد تھے جوکہ آج اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ہیں- برطانوی پروفیسر نینسی شیفر د یوز نے دس سال قبل ’’ابو کبیر‘‘ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر سے ملاقات میں کہاتھاکہ اسرائیلیوں کے جسم کے اعضاء تو ان کی اجازت سے اسرائیلیوں کے لئے لیے جا سکتے ہیں لیکن فلسطینیوں کے جسموں کے اعضا اسرائیلی فوجیوں کے لئے کیسے لئے جاسکتے ہیں ؟