اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ تاحال مختلف نوعیت کی پیچیدگیوں کا شکار ہے،حماس اس انتظار میں ہے کہ اسرائیل کب ان پیچیدگیوں کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے گا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کی جانب سے پیش کردہ شرائط تسلیم کرنا ہوں گی۔ ایران کے دورے کے دوران تہران میں منگل کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ جرمنی اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے ثالثی کا بہترین کردار ادا کر رہا ہے۔ خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیل نے حماس کی جانب سے پیش کردہ بعض مطالبات کو مسترد کر دیا ہے جس کے باعث یہ معاملہ تاحال تعطل کا شکار ہے تاہم حماس اپنے مطالبات پر قائم ہے، اسرائیل کو حماس کے شرائط ماننا ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اسرائیلی صدر شمعون پیریز کے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ حماس کے داخلی اختلافات کے باعث تعطل کا شکار ہے۔ خالد مشعل نے واضح کیا کہ حماس کی قیادت میں چاہے وہ فلسطین کے اندر کی قیادت ہو یا دوسرے ممالک میں مقیم ہو اس کے درمیان کسی معاملے میں کوئی اختلاف نہیں۔ اسرائیل اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے حماس پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی آئین کے خلاف قبل از وقت صدارتی یا پارلیمانی انتخابات قبول نہیں کریں گے۔ مجلس قانون ساز اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور کسی کو اس پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ خالد مشعل نے تنظیم آزادی فلسطین کی از سرتنظیم سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی غیر ضروری کاموں میں وقت ضائع کر رہی ہے اور ضروری اقدامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی تکمیل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس نے مفاہمت کے حصول کے لیے بھرپور لچک کا مظاہرہ کیا ہے، امید ہے دیگر فلسطینی دھڑے مصری مفاہمتی مسودے پر حماس کےتحفظات دور کرنے میں مدد دیں گے۔