فلسطین میں قائم مسلم اور مسیحی کمیٹی کی جانب سے اسرائیلی میڈیا کے مکروہ کردار کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی میڈیا قبلہ اول کو شہید کرنے اور اس کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر پر اکساتے ہوئے انتہا پسندوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے- کمیٹی کے چیئر مین ڈاکٹر حسن خاطر نے جمعرات کے روز مقبوضہ بیت المقدس سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی اخبارات اور ٹی وی چینلزمسجد اقصی پر حملوں اور اسے شہید کرنے کے فضا تیار کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کثیر الاشاعتی عبرانی اخبار ’’ہارٹز‘‘ نے’’جاؤن فلینا‘‘ نامی یہودی مذہبی پیشوا کا ایک بیان شائع کیا ہے جس میں انتہا پسند رہنما کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کار مسجد اقصی کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے تیزی کی ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، اس ضمن میں وہ جلد کسی بڑے اقدام کا آغاز کریں گے جبکہ 16 مارچ 2010 ء کو یہودی مسجد اقصی کے مقام پر تیسرے ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کر دیں گے- ڈاکٹر حسن خاطر نے مزید کہا کہ صہیونی میڈیا یہودی مذہبی پیشواؤں کی جانب سے جھوٹی پیشین گوئیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے، اس ضمن میں ’’فلینا‘‘ کی دروغ گوئی کو خاص اہمیت دی جارہی ہے، فلینا کا یہ بھی کہنا ہے کہ قدیم شہر میں زیر تعمیر’’حوربا‘‘نامی معبد کی تکمیل ہی ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا آغاز ہوگا’’ معبد حوربا ‘‘ پر کا م تیزی کے ساتھ جاری ہے اور اسے آئندہ سال کے اوائل میں مکمل کیے جانے کا امکان ہے- مسلم، مسیحی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہودی میڈیا مسجد اقصی کے خلاف سرگرم ان انتہا پسند تنظیموں کے پروپیگنڈے کو بھی بڑھا چڑھا پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کر رہا ہے کہ مسجد اقصی کی شہادت ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا وقت قریب آ گیا ہے-