ترک وزیرخارجہ احمد داؤد اوگلو نے کہا ہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں غزہ پر کیا گیا حملہ اسرائیل کی غلطی نہیں بلکہ اپنی نوعیت کا سنگین جرم ہے، جس پرخاموشی اختیار کرنابھی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ بدھ کے روز واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے کے دوران عالمی سطح پر ممنوعہ فاسفورس بم گرا کر تاریخ کی بدترین دہشت گردی کا ارتکاب کیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں معصوم بچے اورعام شہری شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ترکی کو اسرائیل کے جنگی جرائم پر تنقید کا مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے تو کوئی پرواہ نہیں، ہمیں یہ الزام قبول ہے لیکن ترکی اسرائیلی جنگی جرائم پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس امر پریقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل نے غزہ پرجارحیت کرکے غلطی ہی نہیں بلکہ بد ترین دہشت گردی کا ارتکاب کیا۔ احمد داؤد اوگلو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی جہاں بھی ہو اور اس کا مرتکب کوٓئی بھی ہو وہ قابل مذمت ہے اور ترکی بھی اس کی مذمت جاری رکھے گا۔ انہوں نے عراق میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ عراق میں ہونے والی تخریب کاری کے پیچھے انسانیت کے دشمن عناصر کا ہاتھ ہے۔ جوہری پروگرام سے متعلق بات چیت کرتے ہوٓئے انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کسی ملک کا ایٹمی صلاحیت کا حصول خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، ترکی نہ تواسرائیل کا جوہری پروگرام تسلیم کرتا ہے اور ہی ایران کے جوہری پروگرام کا حامی ہے، کیونکہ جوہری طاقت سے طاقت کا توازن بگڑنے کا اندیشہ ہے۔