اسرائیلی بلدیہ نے مسجد اقصی کے اہم حصے مقام براق کے قریب ایک نئے تعمیراتی منصوبے کی منظوری دی ہے ،جس سے مسجد اقصی کو درپیش خطرات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے- اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئے تعمیراتی منصوبے میں ایک یہودی مرکز کی تعمیر شامل ہے جسے’’بیت شٹراؤس‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اس منصوبے کی تکمیل کے بعد مقام براق میں یہودی تعمیرات کے نیچے چلے جانے والی جگہ کا مجموعی رقبہ 944 مربع میٹر ہوجائے گا- ادھر عرب خبرر ساں ادارے’’قدس پریس‘‘ نے اسرائیلی ہفت روزہ’’یروشلم‘‘ کی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل مقام براق میں نئے تعمیراتی منصوبے کے تحت ایک پولیس اسٹیشن، مذہبی تبلیغی و تربیتی مرکز اور ایک بنک کاقیام عمل میں لانا چاہتا ہے، اس میں پولیس اسٹیشن کے لیے 140 مربع میٹر جگہ مختص کی گئی ہے- دوسری جانب مقامی فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے نئے تعمیراتی منصوبے کی منظوری پر شدید اعتراضات اور احتجاج کیا ہے- ایک مقامی تنظیم کی جانب سے تعمیرات کے خلاف حکومت کود ی گئی درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ اس سے نا صرف مقامی آبادی اور مسجد اقصی کی جگہ متاثر ہوسکتی ہے بلکہ اس کے براہ راست منفی اثرات مقام براق پر بھی پڑ سکتے ہیں جس سے مقام براق کے صحن کا تحفظ خطرے سے دو چار ہوسکتا ہے- ادھر مقبوضہ فلسطین میں نمائندہ جماعت’’ تحریک اسلامی‘‘ کے سربراہ شیخ رائد صلاح نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسجد اقصی کیخلاف سازشوں پرشدید تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل مسجد کے اندر موجود عجائب گھر کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کے منصوبے پرعمل پیراہے-