اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے رہ نما اسامہ حمدان نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ یرغمال اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو تبادلہ اسیران معاہدے کو حمتی شکل دینے کے لئے مصر لایا گیا ہے۔ الجزیرۃ ٹی وی پر اپنے ٹیلی فونک تبصرے میں اسامہ حمدان نے کہا کہ ایسی تمام خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان خبروں کا مقصد تبادلہ اسیران کے سلسلے میں جاری مذاکرات میں حماس کے اٹل موقف پر اثر انداز ہونا ہے اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ ان خبروں کے ذریعے قیدیوں کے لواحقین کے صبر و ثبات پر ضرب لگانا چاہتا ہے۔ لبنان میں حماس کے نمائندے اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ تبادلہ اسیران معاہدے کے سلسلے میں جرمن ثالث کے ذریعے تاحال مذاکرات جاری ہیں اور حماس کے مطالبے کے مطابق نو عمر بچوں اور خواتین قیدیوں کے علاوہ ایک ہزار فلسطینی اسیران کی رہائی عمل میں آیا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا اس معاہدے کے بارے میں تفصیلات کو منظر عام پر لانا اس وقت مناسب نہیں ہے۔