لبنان میں ہونے والی تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس اختتام پذیر ،دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق واپسی کی عالمگیر تحریک چلانے کا اعلان
پینتیس ممالک کے پچاس سے زائد مندوبین شریک ہوئے، مسئلہ فلسطین کے حل تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے، فلسطینی تحریکوں کے سرکردہ رہنماؤں کا اعلان
بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والی تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی ، بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں دنیا بھر کے پینتیس ممالک کے پچاس سے زائد مندوبین اور تحریک آزادی فلسطین کے لئے کوشاں کارکنان شریک تھے، جبکہ کانفرنس میں تحریک آزاد ی فلسطین کے لئے جد وجہد کرنے والی عالمی تحریکوں بشمول ، حزب اللہ لبنان سے تعلق رکھنے والے لبنانی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر علی فیاض، جہاد اسلامی فلسطین کے مرکزی رہنما ابو عماد الرفاعی سمیت جامعۃ الازہر کے مفتی جمال وطب، مراکش کے معروف اسکالر ڈاکٹر عمار طالبی سمیت دیگر شریک ہوئے۔واضح رہے کہ کانفرنس میں شرکت کے لئے اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کو بھی مدعو کیا گیا تھا اور ڈاکٹر اسامہ حمدان اور علی برکہ نے شرکت کرنا تھی تاہم مصروفیات کی بنا پر شریک نہ ہو پائے۔
لبنان میں ہونے والی تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں امریکہ، افریقا، ایشاء اور جنوبی امریکہ سمیت یورپین ممالک کے مندوبین شریک تھے ، بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں پاکستان سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنما سابق رکن قومی اسمبلی مظفر احمد ہاشمی اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر کربلائی نے شرکت کی جبکہ دیگر ممالک سے ڈاکٹر پال لارودی(امریکا)،شیخ سہیل اسعد(ارجنٹینا)،حسین ناصر(ونیزویلا)،نکولا حدوا، فواد موسیٰ (چلی)،یوسف سانلی، نجم الدین، محمد طاہر اوگلو (ترکی)، میکائیل (اسپین)،کیون اونڈین(لندن)،ابو حمزہ عباس مبارک(لندن)، پالین مکنیل (رکن اسمبلی اسکاٹ لینڈ)، عظام محمد (اسکاٹ لینڈ)، عبد القادر ، ہشام جعفر (مصر)، احمد کحلاوی(تیونس)، خالد عبد المجید (فلسطین)، ڈاکٹر حسین روی واران (ایران)، فیروز مٹھی بور والا، اجت ساحی (انڈیا)،مجتہد ہاشم، محمد عارف(انڈونیشیا)، احمد ترمزی، فوزی ابرہیم(ملیشیا)، ٹیون کم (جنوبی کوریا)،عبد اللہ الموسوی(کویت)،محمد الشہابی(بحرین)،سالم السویس، میسرہ ملاس(اردن)، محمد علی عبدہ ، زید محمد یحیٰ(یمن)،ڈاکٹر محمد حسین، ڈاکٹر عبدالمالک سکریہ، عماد عیسیٰ، نبیل حلاق، ڈاکٹر حیدر دقماق، عابد الفتح الایوبی(لبنان)، ڈاکٹر حالا الاسعد(شام)شیخ یوسف (شام) اور محمد ابو العابد (شام ) نے شرکت کی۔
تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس کا انعقاد عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی برائے فلسطین نے کیا تھا اور کانفرنس کا عنوان ’’یکجہتی فلسطین اور فلسطینیوں کی فلسطین واپسی ‘‘ رکھا گیا تھا،کانفرنس کے اختتام پر جاری متفقہ اعلامیے کے مطابق اس بات کا اعلان کیا گیا کہ فلسطینی مہاجرین کو ان کے وطن واپس لایا جائے اور اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق فلسطینیوں کے حق واپسی کے عنوا ن سے عالمی تحریک کا آغاز کیا جائے گا جس کا مقصد دنیا بھر میں در بدر کئے گئے فلسطینیوں کو ان کے وطن فلسطین واپس لایا جائے گا، واضح رہے کہ سنہ1948ء میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی لاکھوں فلسطینیوں کو ایک ہی سال میں فلسطین سے بے دخل کر دیا گیا تھا جس کے بعد آج تک لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی مہاجرین کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور اپنی سرزمین فلسطین کی طرف واپس جا نا چاہتے ہیں۔
کانفرنس نے اختتام پر ایک مشن اسٹیٹمنٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی اقوام متحدہ کی قرار داد نمبر 194کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جس میں فلسطینیوں کے حق واپسی کی بات کی گئی ہے اور تسلیم کیا گیا ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے،کانفرنس کے شرکاء نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ فلسطینیوں کے حق واپسی کے متعلق اس قرار داد پر عمل درآمد کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے تاہم عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی کا بنیادی مقصد ااقوام متحد ہ کی قرار داد نمبر 194کے تحت فلسطینیوں کو ان کا حق واپسی دلوانا ہے اور اس کام کے لئے دنیا بھر میں عوامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔
اتحاد کے اصول:
عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی نے اعلان کیا ہے کہ اتحاد امت اور وحدت کے لئے فلسطین کے حق واپسی کی خاظر ہم مندرجہ ذیل اصولوں کی
پاسداری کریں گے۔
۱۔ہم تمام لوگوں کے حقوق کا احترام کرتے ہیں خواہ وہ کسی بھی مذہب یا مسلک سے تعلق رکھتے ہوں۔
۲۔ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ تمام مہاجرین کو ان کے وطن واپس جانے کا حق حاصل ہے اور فلسطینیوں کو ان کے وطن فلسطین واپس جانے کے لئے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں اپنے وطن بھیجا جائے۔
۳۔ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنی سرزمین پر غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کرے، جو کہ بین الاقوامی قانون بھی اجازت دیتا ہے۔
۴۔فلسطین پر جاری صیہونی غاصبانہ تسلط ہر صورت ختم ہونا چاہئیے اور فلسطینیوں پر جاری ظلم و ستم کا سلسلہ بند کیا جانا چاہئیے اور فلسطین کی پوری زمین فلسطینیوں کے لئے ہونی چاہئیے۔
۵۔عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی کسی خاص سیاسی یا مذہبی تنظیم سے منسلک نہیں ہے۔
۶۔ہمارے تمام کام فلسطینیوں کے حق واپسی کی خاطر انجام پائیں گے نہ کہ کسی ریاست یا کسی کی خوشنودی کے لئے ، ہم فلسطین کی آزادی اور فلسطینیوں کی فلسطین واپسی پر یقین رکھتے ہیں اور اس کے لئے جد وجہد جاری رکھی جائے گی۔
۷۔تنظیم کا مرکزی دفتر لبنان کے دارلحکومت بیروت میں ہو گا۔
۸۔تنظیم کا نام Global Campaign To Return To Palestine ہو گا۔