فرانسیسی رکن پارلیمنٹ “فلیپ مارینی” نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) ایک حقیقت ہے، اس سے نظرانداز کرکے مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں کی جا سکتی۔ ہفتے کے روز عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حماس کو تنہا کرنے اور س سے ناطہ توڑنے کی پالیسی ناکام ثابت ہوئی ہے، مستقل بنیادوں پر حماس کا بائیکاٹ جاری رکھنا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی، عالمی برادری کو ایک مرتبہ پھر حماس کی جانب پلٹ کر آنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس غزہ میں ایک فعال اتھارٹی کی حیثیت رکھتی ہے، جو طاقتیں مسئلہ فلسطین کے حل میں دلچسپی رکتھی ہیں ہیں لامحالہ حماس کے ساتھ روابط بڑھانے ہوں گے اور معاملات حل کرنے کے لیے حماس کی طرف ہاتھ بڑھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ یونین کی جانب سے حماس کی سفارتی مقاطعہ کی حکمت عملی درست نہیں، یورپی یونین کو حماس کو ایک حقیقت کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ اس سلسلے میں عالمی برادری کو شرائط عائد کرنے بجائے فریقین کو قریب لانے کی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔ فلیپ کا کہنا تھا کہ فرانس القدس کو اسرائیل کا مستقل دارالحکومت تسلیم نہیں کرے گا اور مغربی کنارے میں بیت المقدس میں جاری غیر قانونی یہودی آباد کاری کی مذمت جاری رکھے گا۔