فلسطینی دستور ساز کونسل کے ڈپٹی سپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے کہا ہے کہ دستور ساز کونسل کو ترمیم شدہ بنیادی فلسطینی قانون کے تحت قانونی جواز حاصل ہے اور اس قانون کے اعتبار سے موجودہ دستور ساز کونسل اس وقت تک کام کرتی رہے گی جب تک اسی قانون کے تحت نئے ارکان کا انتخاب اور پھر حلف نہیں ہو جاتا- ڈاکٹر بحر نے غزہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے 24 جنوری سے فلسطینی دستور ساز کونسل کے اختیارات پی ایل او کی مرکزی کونسل کو دیئے جانے سے متعلق کہا کہ اگر تو اس مذموم کوشش کا مقصد ایک جائز اور قانونی دستور ساز کونسل کو دیئے جانے سے متعلق کہا کہ اگر تو اس مذموم کوشش کا مقصد ایک جائز اور قانونی دستور ساز کونسل کو اپنی قانونی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکنا اور دوسری جانب محمود عباس کی صدارت کو کسی قانون و دستوری جواز کے بنا طول دینا ہے تو یہ احمقانہ حرکت ضرور ناکام ہوگی- ڈاکٹر بحرنے پی ایل او کی مرکزی کونسل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی دستور ساز کونسل کو ان نام نہاد کونسلوں سے سند جواز لینے کی ضرورت نہیں جو ایک عرصے سے خود اپنی ساکھ گنوا چکی ہیں- انہوں نے کہا کہ دستور ساز کونسل کے اختیارات پی ایل او کی مرکزی کونسل کو منتقل کرنا بنیادی فلسطینی قانون کی خلاف ورزی ہے- انہوں نے نہ صرف مسلم اور عرب ممالک بلکہ تمام فلسطینی گروہوں سے اپیل کی ہے کہ وہ محمود عباس کی مطلق الضانیت ختم کرنے کے لئے آگے آئیں کیونکہ یہ شخص فلسطینی سیاسی نظام کو تباہ کر رہا ہے-