صہیونیت کمزور اور اکیلی ہوتی جارہی ہے،بہت جلد فلسطین آزاد ہو گا
فلسطینیو ں کے حق خود
ارادیت کو تسلیم کیا جائے ہم فلسطینی تحریک مزاحمت کی بھر پور حمایت کرتے ہیں
بین الا قوامی یکجہتی فلسطین کانفرس میں فلسطین، لبنان ،ایران سمیت سیاسی و مذہبی قائدین کی شر کت۔
انٹر نیشنل فلسطین کانفرس میں ڈاکٹر شیخ الاسلام(ممبر پارلیمنٹ ایران و انچارج انتفادہ فلسطین کانفرنس)،حزب اللہ لبنان شعبہ سیاسی امور کے انچارج ڈاکٹر احمد ملی، ڈاکٹر حیدر دقماق(قدس ایسوسی ایشن لبنان سمیت متعدد پاکستانی رہنماوں بشمول عوامی مسلم پاکستان کے سربراہ شیخ رشید،معروف مذہبی اسکالر آغا مرتضی پویا،جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما مولانا امین شہیدی،مسیحی رہنما اور سابق وفاقی وزیر جے سالک ،علامہ افتخار نقوی اور فلسطین فاونڈ یشن پاکستان کے مرکزی ترجمان صابر کربلای سمیت دیگر نے شرکت کی ۔
بین الالقوامی القدس کمیٹی کے چیئر مین ڈاکٹر شیخ الاسلام نے کہا کہ صہیہونی سامراج کمزور اور اکیلا ہوتا جا رہا ہے۔ بہت جلد فلسطین آزاد ہوگااور مہاجرین واپس اپنے گھروں کو جائیں گے۔جمہوریت کے علم بردار ممالک اگر فلسطین میں جمہوری انتخابات کروانا چاہتے ہیں تو ہم ان پر یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یہودی اور عیسائی بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ہماری مزاحمت جاری رہے گی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ عالم اسلام سے غداری ہے۔ہم اپنے پاکستانی غیور بھائیوں کے مشکور ہیں کہ جہنوں نے ہر مشکل کھڑی میں ہمارا ساتھ دیا۔
قدس ایسوسئیشن لبنان کے انچارج ڈاکٹر حیدر دقماق نے کہا کہ فلسطینیوں کے اسلام پر کاربند رہنے ہی کا نتیجہ ہے کہ وہ ساٹھ سالوں سے تن تنہا صیہیونیت کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قدس کے اندر کے مسائل لوگوں تک پہنچائے جائیں۔ قدس کے اندر کسی بھی آزادی کے لےئے کوشش کرنے والے کو آزادی سے زندگی گزارنے کی اجازت نہیں ہے۔اس کے باوجوڈ وہ مجاہد پوری طاقت سے صیہونیت کے خلاف کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے لوگوں کا ممسئلہ فلسطین کے حوالے سے بڑا اہم کردار رہا ہے۔ فلسطین کی سرزمین انبیاء کی سرزمین ہے ، یہ ہمارے لئے مقدس ہے۔ اور اسکی حمایت اور حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ سلسلہ جو آپ لوگوں نے شروع کر رکھا ہے اسکو عام کرنے کی ضرورت ہے۔حزب اللہ لبنان کے سیاسی انچارج نے کہا کہ پاکستانی سرزمین سے خاص محبت کی وجہ یہاں شہید عباس موسوی کی آمد اور یہاں کے لوگوں کی محبت اور شفقت ہے۔اس کے علاوہ بھی شہید کی برسی کے موقع پر بھی پاکستان میں جس طرح تقریبات کا انعقاد کیا گیا وہ یہاں کے لوگوں کی اسلام دوستی کا عکاس ہے۔آج ہم اسرائیل کی لبنان میں شکست کا چھٹا جشن منا رہے ہیں ۔ہم تمام دوسری جماعتوں سے بھی چاہتے ہیں کہ وہ آکے ہمارے ساتھ بیٹھیں اور شام کے معاملات کا بھی بہتر حل نکالا جائے۔
کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے رہنماء شیخ رشید نے کہا کہ جہاد پر جس کا ایمان نہیں وہ مسلمان نہیں کیونکہ جہاد مسلمانوں کے لئے سب سے زیادہ عظیم ہے۔مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ ہے اور مملکت پاکستان کے عوام کے دل مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مملکت پاکستان میں حقیقی اسلام کے لئے کوششیں کریں ، اسلام کے لئے ضروری ہے کہ محبت بڑھائی جائے۔ امام بارگاہ اور مساجد سے محبت کا اظہار ہونا چاہئے۔ اس وقت تک ہم پاکستان میں مل کر آدھا خمینی بھی نہیں بنا سکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پاکستان کو حقیقی اسلامی ملک بنائیں، کیونکہ اس وقت سب سے بڑا سانحہ یہ ہے کہ ہمارا پڑوسی ہندوستان جو کہ گاندھی کا ہندوستان تھا، نہرو کا ہندوستان تھا، وہ کہاں گیا۔اب ہندوستان نہرو یا گاندھی کا نہیں ہے، اب ہندوستان امریکہ کا ہندوستان ہے۔ آج ہندوستان امریکہ کی جھولی میں بیٹھا ہے ، اور آئے روز ہمیں کسی نہ کسی طرح سے ڈرایا اور دھمکایا جا رہا ہے۔ ہمیں یہ سب کچھ دیکھنا ہو گااور پھر عالم اسلام کے اس مسئلے کے لئے سوچنا ہوگا۔
معروف سیاست دان آغا مر تضیٰ پویا نے کہا کہ فلسطین کی آزادی اصل میں آزادی کشمیرکی ضامن ہے ، 1987مکہ میں صہیونی حکومت کے ایماء پر مسلمانوں پر حملہ کیا گیا جس پر تمام امت کی خاموشی مجرمانہ تھی ۔مصر میں اسلامی تحریک بہت پہلے ابھر سکتی تھی مگر عرب حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی نے ان تحریکوں کو اپنی حوس کی خاطر پس پشت ڈال دیا۔اور اب یہ عرب ممالک شام کی حکومت کو کمزور کرنے اور اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے قطر حکومت کے ذریعہ شام میں ہزروں طالبان داخل کر رہے ہیں، تاکہ اسلامی مزاحمت کا راستہ روکا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم ہمیشہ فلسطینیوں کے حامی رہے اور ٓج کے حکمران کہتے ہیں کہ فلسطین ہمارا پڑوسی ملک تو نہیں، ہمارا اس سے کیا۔ ہمارا پڑوسی ملک صرف اور صرف امریکہ ہے اور ہم امریکہ ہی کی حمایت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ سوویت یونین نے دو ماہ میں فیصلہ کر لیا تھا کہ ہم افغانستان سے چلے جائیں گے، لیکن یہ آل سعود اور امریکی ہی تھے، جنہوں نے انہیں روکا۔جعلی جہاد اور جعلی جنگوں نے پاکستان اور افغانستان کو تباہ کیا۔
مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سکریٹری، علامہ ناصر عباس نے کہا کہ آج شام میں جو کچھ ہو رہا ہے، صرف اور صرف فلسطین کی حمایت کی سزا دی جا رہی ہے۔ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پرتا ہے کہ ترکی ، قطر اور سعودی عرب صیہیونی طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔جبکہ خود وہ اسرائیل، جو نیل سے فراط تک کی باتیں کرتا تھا، آج خوداپنے اندر دیواریں بنا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر مظلوم کے حامی اور ہر ظالم کے دشمن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی آئے دن کی خودکشی اس بات کی دلیل ہے کہ اسرائیل اور امریکہ مسلسل شکست پذیر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کے لئے بڑھتی ہوئی بیداری اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا، اور اللہ کا وعدہ ہے کہ ہم مستضعفین کو ہ زمین کا حقیقی وارث بنائیں گے۔
کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈ مینورٹی الائنس کے رہنما جے سالک نے کہا کہ عالمی برادری بے ضمیر ہے اور عالمی انصاف کے اداروں نے مسئلہ فلسطین کو حل نہ کرنے کی قسم کھارکھی ہے اور یہ عالمی امن کے ادارے بشمول یونائٹیڈ نیشن صہیونی غاصب حکمرانوں کے ایما پر کام کرتے ہیں اگر ہمیں فلسطین آزاد کر وانا ہے تو ہمیں یونا ئٹیڈ نیشن کو آزاد کرانا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی پارلیمنت میں چھوٹی چھوٹی بات پر قرار داد پیش ہوتی ہیں، لیکن فلسطین کے مسئلے پر خاموشی کیوں ہے، ہمیں ابھی اور کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ تیسری عالمی جنگ کی طرف جا رہا ہے، اور دوسری عالمی جنگ میں پانچ کروڑ جانوں کا نقصان ہوا تو، خدا نہ کرے کہ تیسری عالمی جنگ میں دنیا ہی تباہ ہو جائے گی۔
جمیعت علمائے پاکستان، نورانی گروپ کے رہنما اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی کے ممبر جناب قاضی احمد نورانی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عالم انسانیت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، یہ نہ زمین کا مسئلہ ہے نہ کسی مسلک کا، بلکہ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ صیہیونیوں نے ایک جھوٹ کو بنیاد بنا کر ایک غاصب ریاست قائم کی اور فلسطینیوں پر جو مظالم کیے گئے اگر وہ تحریر مین لائے جائیں تو وہ دنیا کے تمام مظالم سے زیادہ ہیں۔ فلسطین کے پڑوسی اسلامی ممالک کو فلسطین کے مظلوم لوگ کیوں نظر نہیں آتے، وہاں کے مسائل ان کی نظروں سے کیوں اوجھل ہیں۔فلسطین کے عوام سے ج ممالک کا براہ راست رابطہ ہے ان ممالک کو پہل کرنی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہ رمضان المبارک جہاں عبادت کا مہینہ ہے، وہاں غزوات کا مہینہ بھی ہے فلسطین فاؤنڈیشن نے اپنے ماضی کے تمام پروگرامات خصوصاً گلوبل مارچ سے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کی عوام ، فلسطین کی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔کانفرس کے آخر میں قرار داد پیش کی گئی ۔
اعلامیہ
بین الاقوامی یکجہتی فلسطین کانفرنس پاکستان 2012ء
ہم شرکائے بین الاقوامی یکجہتی فلسطین کانفرنس پاکستان 2012ء فلسطین کے غیور عوام کو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے سامنے عظیم مزاحمت اور انتفادہ کی تحریک پر سلام پیش کرتے ہیں۔اور فلسطینی عوام کو تین باتوں کی مکمل یقین دہانی کرواتے ہیں،
۱۔فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا
۲۔فلسطینی پناہ گزینوں اور مہاجرین کی وطن واپسی کا حق
۳۔غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینی مزاحمت کی بھرپور حمایت
ہم یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل انسانیت کے لئے زہر قاتل ہے ،ہم جمہوری قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کے مظلوم عوام کے حق خود ارادیت دلوانے میں کردار ادا کریں اور ہم مسئلہ فلسطین کو اپنے کاندھوں پر لینے کی ذمہ داری لیتے ہیں اور اس مسئلہ کے حل کو جلد از جلد حل کروانا چاہتے ہیں۔
ہمارے تناظر میں،
* غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے غزہ کا غیر قانونی محاصرہ کر کے فلسطینیوں کے بنیادی نقل و حمل کے حقوق کا استحصال کر رہا ہے۔
* ہم غزہ ،مغربی کنارہ،مشرقی یروشلم اور اس سے متصل علاقوں میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی غیر قانونی تعمیرات اور یہودی آباد کاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
* امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک بشمول یورپ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی پشت پناہی کرتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے دوہرا معیار روا رکھا جا رہا ہے جبکہ فلسطین کی منتخب عوامی حکومت کی حمایت نہیں کی جاتی۔
* اسرائیل کی بربریت ،جنگی جرائم ،فلسطینی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ اور فلسطینی عوام کا قتل عام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور اس وقت گیارہ ہزار سے زیادہ فلسطینی مرد و خواتین ،بچے و بوڑھے اسرائیل کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر سزائیں بھگت رہے ہیں۔
* تمام فلسطینی غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے تعصب کا شکار ہیں۔
* اس وقت لاکھوں فلسطینی دنیا کے دوسرے ممالک میں جلا وطنی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں
ٓ* اسرائیل کی غاصبانہ سوچ میں صیہونی نظریہ ایک بنیادی جز ہے جو ان کی ہ رپالیسی میں نمایاں نظر آتا ہے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ ،
۱۔رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر منایا جائے گا اور پاکستان حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس سرکاری سطح پر منایا جائے اور
ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا جائے۔
۲۔پاکستان میں جاری مسائل اور دہشت گردانہ کاروائیوں کی جڑ اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکہ اور یورپی ممالک ہیں ،لہذٰا دفاع فلسطین دفاع پاکستان ہے اس عنوان سے بھرپور مہم چلائی جائے گی۔
۳۔پاکستان کے غیور عوام کو مسئلہ فلسطین پر یکجا کیا جائے گا ۔
۴۔فلسطین کے عوام کی جد وجہد آزادی میں ہر ممکنہ تعاون کریں گے ۔
۵۔اسرائیل اور اسرائیلی مصنوعات کا ہر سطح پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔
۶۔تعلیمی اداروں میں ثقافتی اور کھیلوں کے پروگرامات منعقد کروا کر اسرائیل کے خلاف مہم کا آغاز کیا جائے گا
۷۔وہ تمام حکومتیں اور ادارے جو اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات یا گٹھ جوڑ کی بات کریں گے ان تمام حکومتوں اور اداروں کی شدید مخالفت کی جائے گے ۔
۸۔اسرائیل ایک عالمی دہشت گرد ہے،اس حوالے سے مہم کا اعلان کیا جائے گا۔
۹۔اسرائیل کے جنگی جرائم کو دنیا بھر میں اور بالخصوص پاکستان میں آشکار کیا جائے گا ۔
۱۰۔اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چارٹر کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے ذریعے صیہونی گٹھ جوڑ کا خاتمہ کیا جا سکے۔