پاکستان نے تمام سختیوں اور استعماری دباؤ کے باوجود اسرائیل کے غاصب وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے،جس طرح دوسری اقوام ایران و مصر اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، یہاں بھی سنی و شیعہ مل کر اپنا وظیفہ ادا کر رہے ہیں،پاکستان کی نظریاتی بنیاد علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے رکھی، جبکہ اس کی بقا کے لیے مولانا مودودی، علامہ شہید عارف حسین الحسینی اورٍ ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی شخصیاتکی کوششیں شامل ہیں،
انٹر نیشنل فلسطین کانفرس سے حزب اللہ سیاسی امور کے سر براہ احمد ملی ،حزب اللہ کی القدس کمیٹی کے انچارج ڈاکٹر حیدر دقماق، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی، جمعیت علماء پاکستان کے رہنما علامہ قاضی نورانی، عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یار خان ترجمان فلسطین فاؤنڈیشن صابر کر بلائی کا خطاب ۔
پاکستان نے تمام سختیوں اور استعماری دباؤ کے باوجود اسرائیل کے غاصب وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے،جس طرح دوسری اقوام ایران و مصر اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، یہاں بھی سنی و شیعہ مل کر اپنا وظیفہ ادا کر رہے ہیں،پاکستان کی نظریاتی بنیاد علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے رکھی، جبکہ اس کی بقا کے لیے مولانا مودودی، علامہ شہید عارف حسین الحسینی اور ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی شخصیات کی کوششیں شامل ہیں، ان خیالات کا اظہار مقرریں نے فلسطین فاونڈیشن کے زیراہتمام کیتھولک گراونڈ میں منعقدہ یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس میں حماس کے رہنما اور شیخ احمد یاسین کے قریبی ساتھی محمود الزھار کا ویڈیو پیغام بھی سنایا گیا۔ کانفرنس کا انعقاد جماعت اسلامی، مجلس وحدت مسلمین، جمعیت علمائے پاکستان، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور الحیدر اسکاؤٹس کے تعاون سے کیا گیا۔
حزب اللہ لبنان کے سیاسی امور کے انچارج ڈاکٹر احمد ملی نے کہا ہے کہ پاکستان نے تمام تر سختیوں اور استعمار کے دباؤ کے باوجود اسرائیل کے غاصب وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں پاکستان اور پاکستانی قوم کے لیے نیک اور خاص جذبات ہیں، پاکستان کی نظریاتی بنیاد علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے رکھی، جبکہ اس کی بقا کے لیے مولانا مودودی، علامہ شہید عارف حسین الحسینی اور ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی شخصیات کی کوششیں شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ اگست کے مہینے میں اسرائیل 5400سالہ جشن ہیکل سلیمانی منا رہے ہیں جبکہ اگست میں ہی حزب اللہ اور امت مسلمہ 33روزہ جنگ کی فتح کا جشن منائیں گے ۔ ہمارے جغرافیائی حالات تو ہمیں دور کرسکتے ہیں لیکن ہمارے اور پاکستانی قوم کے نظریات ایک ہیں، جہاں بھی یہ پاکیزہ خون بہے گا ہم اس کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ آج عالمی سامراجی حکومتیں اور میڈیا کی کوشش ہے کہ مسلمانوں میں مذہبی منافرت اور انتشار پیدا کریں۔ ڈاکٹر احمد ملی نے کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ بعض فلسطینیوں نے بھی مصلحت اور خوف کے باعث اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم کیا ہے، لیکن پاکستان کے غیور مسلمان جنہیں تمام تر استعماری سازشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، فلسطین کی سرزمین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ پاکستان کے اس ایمانی جذبہ کی قدر کرتے ہیں اور وثوق سے کہتے ہیں کہ اس میدان میں پاکستان ہمیشہ سرخرو ہوگا۔ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر فلسطین کی آزادی کے لیے جاری تحریک اور جدوجہد کو نزدیک سے مشاہدہ کروں اور پاکستان کے باایمان لوگوں سے مخاطب ہوں۔ جولائی وہ مہینہ ہے کہ سال دو ہزار چھ میں حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف تاریخی جنگ لڑی اور اسے عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔حزب اللہ کی القدس کمیٹی کے انچارج ڈاکٹر حیدر دقماق نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف یہ کوئی پہلی کامیابی نہیں جو عالم اسلام کو ملی، اس سے پہلے سال دو ہزار میں حزب اللہ کے مجاہدوں نے اسرائیل کو لبنان سے انخلاء پر مجبور کیا، اپریل انیس سو چھیانوے اور جولائی انیس سو تیرانوے میں بھی مسلمانوں کو کامیابی نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے فرمایا کہ اب کامیابی کا زمانہ ہے، مسلمانوں کے سر اٹھانے کا زمانہ ہے اور یہ راستہ کھل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اہل ایمان ہیں اہل وفا ہیں اور وفا کا تقاضہ ہے کہ اگر کسی شخص نے آپ کی زندگی میں کوئی اہم کردار ادا کیا ہے اس کا تذکرہ کیا جائے، اس لیے میں امام خمینی (رہ) کا ذکر کروں گا، جنہوں نے اس راہ کو روشن کیا ہے اور ان کے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے اس مقصد کا بیڑا اٹھایا اور اس راہ میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ انیس سو بیاسی میں اسرائیل اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کے لیے لبنان میں گھس آیا، مصر کے انور سادات نے خیانت کی اور کیمپ ڈیوڈ معاہدہ کیا اور مسلمانوں کی کمر میں خنجر گھونپا، وہ نام نہاد اسلامی ممالک جن کے دل میں اسلام کا درد نہ تھا انہوں نے عراق کے ذریعے ایران پر آٹھ سالہ جنگ تھوپی، لیکن انشاء اللہ تعالٰی فتح عالم اسلام کو نصیب ہوگی۔ اگر آپ دنیا کے نقشے پر لبنان کو دیکھیں گے تو وہ ایک دنیا کے نقشے پر ایک نقطے سے زیادہ نہیں ہے، دیکھئے کس طرح حزب اللہ نے کم تعداد کے باوجود، فلسطینیوں نے کم وسائل کے باوجود اسرائیل کو شکت سے دوچار کیا ہے۔ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ کے بعد کس طرح انور سادات نے اپنی قوم کو ذلت کی گہرائیوں میں ڈبو دیا تھا، لیکن آج مصری قوم کس طرح منظم ہے۔ بعض عرب ممالک ان تمام مسائل کو سلجھانے کے بجائے ایران سے ٹکرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ مجلس و حدت مسلمین کے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مسلمان حکمرانوں کی منا فقت کی وجہ سے فلسطین آزاد نہیں ہو سکا اور دنیا بھر کے مسلمان سامراجی سازشوں کا شکار بنے ہوئے ہیں ۔مسلمان حکمران امریکہ اور اسرائیل کے اتحادی نہ بنے ہوتے تو آج اسلام دنیا پر حکمرانی کر رہا ہوتا۔لیکن پاکستان کے عوام کے دل پوری امت مسلمہ کے درد میں دھڑکتے ہیں اور ہم سب فلسطین کی آزادی کی حمایت میں متحد ہیں ۔جس طرح مشرق وسطیٰ میں کٹھ پتلی حکمرانوں کو عوام نے نکال باہر کیا اُسی طرح دنیا بھر میں یہ بیداری کی لہر مستکبرین کو نوبود کر دی گی۔جمیعت علما پاکستان قاضی احمد نورانی نے کہا کہ صہیونی یہودی دوسرے انسانوں کو جانوروں سے بد تر سمجھتے ہیں اسرائیل سے لڑے بغیر مقابلہ نہیں کیا جا سکتا ۔افسوس عالمی میڈیا اُن کے مظالم سامنے نہیں لاتا ۔حزب اللہ کی مجا ہدین کو سلام جنہوں نے اسلاف کی سنت پر عمل کرتے ہوئے استقامت کا ثبوت دیا۔جعفریہ الائنس کے سر براہ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہپاکستانی حزب اللہ اور حماس کی جائز مز احمت کی حمایت جاری رکھیں گے۔اور ہمیں یہ عزاز حاصل ہے کہ ہم نے ہمیشہ عالمی استعمار امریکہ اور یورپی ممالک کی اس نا جائز اولاد اسرائیل کی مخالفت کی اور اس کے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران بے حس ہیں لیکن عرب ممالک میں بیداری ہے ۔انشا اللہ ہم پاکستان میں بھی مسلک سے بلند ہو کر یکجاامت واحدہ بن کر کفر واحدہ کا مقابلہ کریں گے ۔حزب اللہ اور حماس کی جدوجہد عظیم ہے ۔عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یار خان نے کہا کہ دنیا میں ڈیڑھ ارب مسلمان اور ۵۷اسلامی ممالک موجود ہیں لیکن اس کے باوجود قبلہ اول بیت المقدس اسرائیل کے قبضے میں ہے ۔سلام ہو حزب اللہ اور حماس پر جنہوں نے مزاحمت کر کے اسرائیل کا خواب چکنا چور کر دیا ۔ فلسطین فاؤنڈیشن کے تر جمان صابر کر بلائی نے کہا کہ پاکستان نے بھی گلوبل مارچ ٹو یوروشلم میں بھر پور شر کت کر کے ثابت کیا کہ ہم بھی دنیا بھر کے باضمیر انسانوں کے ساتھ ملکر اسرائیل کے خلاف متحد ہو چکے ہیں ۔پاکستانیوں کی اسرائیل سے نفرت ڈھکی چھپی بات نہیں ۔آخر میں صابر کر بلائی نے کانفرس اعلامیہ پیش کیا ۔
اعلامیہ(یکجہتی فلسطین کانفرنس پاکستان 2012ء)
ہم شرکائے بین الاقوامی یکجہتی فلسطین کانفرنس پاکستان 2012ء فلسطین کے غیور عوام کو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے سامنے عظیم مزاحمت اور انتفادہ کی تحریک پر سلام پیش کرتے ہیں۔اور فلسطینی عوام کو تین باتوں کی مکمل یقین دہانی کرواتے ہیں،
۱۔فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا۔۲۔فلسطینی پناہ گزینوں اور مہاجرین کی وطن واپسی کا حق۔۳۔غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینی مزاحمت کی بھرپور حمایت ہم یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل انسانیت کے لئے زہر قاتل ہے ،ہم جمہوری قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کے مظلوم عوام کے حق خود ارادیت دلوانے میں کردار ادا کریں اور ہم مسئلہ فلسطین کو اپنے کاندھوں پر لینے کی ذمہ داری لیتے ہیں اور اس مسئلہ کے حل کو جلد از جلد حل کروانا چاہتے ہیں۔
ہمارے تناظر میں،*غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے غزہ کا غیر قانونی محاصرہ کر کے فلسطینیوں کے بنیادی نقل و حمل کے حقوق کا استحصال کر رہا ہے۔
*ہم غزہ ،مغربی کنارہ،مشرقی یروشلم اور اس سے متصل علاقوں میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی غیر قانونی تعمیرات اور یہودی آباد کاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔*امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک بشمول یورپ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی پشت پناہی کرتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے دوہرا معیار روا رکھا جا رہا ہے جبکہ فلسطین کی منتخب عوامی حکومت کی حمایت نہیں کی جاتی۔*اسرائیل کی بربریت ،جنگی جرائم ،فلسطینی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ اور فلسطینی عوام کا قتل عام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور اس وقت گیارہ ہزار سے زیادہ فلسطینی مرد و خواتین ،بچے و بوڑھے اسرائیل کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر سزائیں بھگت رہے ہیں۔*تمام فلسطینی غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے تعصب کا شکار ہیں۔*اس وقت لاکھوں فلسطینی دنیا کے دوسرے ممالک میں جلا وطنی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں ۔*اسرائیل کی غاصبانہ سوچ میں صیہونی نظریہ ایک بنیادی جز ہے جو ان کی ہ رپالیسی میں نمایاں نظر آتا ہے۔ہم عہد کرتے ہیں کہ
رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر منایا جائے گا اور پاکستان حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس سرکاری سطح پر منایا جائے اور ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا جائے۔
۔پاکستان میں جاری مسائل اور دہشت گردانہ کاروائیوں کی جڑ اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکہ اور یورپی ممالک ہیں ،لہذٰا دفاع فلسطین دفاع پاکستان ہے اس عنوان سے بھرپور مہم چلائی جائے گی۔
۔پاکستان کے غیور عوام کو مسئلہ فلسطین پر یکجا کیا جائے گا ۔
۔فلسطین کے عوام کی جد وجہد آزادی میں ہر ممکنہ تعاون کریں گے ۔
۔اسرائیل اور اسرائیلی مصنوعات کا ہر سطح پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔
۔تعلیمی اداروں میں ثقافتی اور کھیلوں کے پروگرامات منعقد کروا کر اسرائیل کے خلاف مہم کا آغاز کیا جائے گا۔
۔وہ تمام حکومتیں اور ادارے جو اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات یا گٹھ جوڑ کی بات کریں گے ان تمام حکومتوں اور اداروں کی شدید مخالفت کی جائے گے ۔
۔اسرائیل ایک عالمی دہشت گرد ہے،اس حوالے سے مہم کا اعلان کیا جائے گا۔
۔اسرائیل کے جنگی جرائم کو دنیا بھر میں اور بالخصوص پاکستان میں آشکار کیا جائے گا ۔
۔اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چارٹر کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے ذریعے صیہونی گٹھ جوڑ کا خاتمہ کیا جا سکے