اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنما ڈاکٹراسماعیل رضوان نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اب بھی اسرائیل کے ساتھ بے سود مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اتھارٹی کی قیادت نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے صدر محمود عباس کے ساتھ برتاؤ سے سبق حاصل نہیں کیا۔ غزہ میں پیر کے روز مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ محمود عباس نے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا اور ان کی شرائط پرعمل کرتے رہے تاہم آخر کار امریکا اور اسرائیل نے محمود عباس کو جو طمانچہ رسید کیا۔ محمود عباس کی پالیسی مکمل طور پرناکا ہوچکی ہے جبکہ ان کی ٹیم اب بھی اسی ناکام تجربے کو دہرا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں رضوان نے کہا کہ محمود عباس رواں سال جنوری سے غیر آئینی ہوچکے ہیں، ان کے پاس فلسطینی مجلس قانون ساز کو تحلیل کرنے یا انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں، ان کے تمام ترفیصلے ان کی طرح غیرآئینی ہیں جن کی کوئی حیثیت نہیں۔ اسماعیل رضوان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی موجودہ فضا اور سیاسی کیفیت میں انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں۔ جب تک مغربی کنارے میں حماس کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ختم اور گرفتار افراد کو رہا نہیں کیاجاتا مفاہمت کا عمل کامیاب نہیں ہوسکتا اور جب تک مفاہمت نہیں ہوجاتی انتخابات نہیں ہو سکتے۔