ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے آغاز میں غزہ جنگ کے دوران بد ترین ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جس پر اسے ضروری سزا ملنی چاہیے۔ سوڈانی صدر عمر البشیر کے ساتھ استنبول میں ہونے والی ایک ملاقات میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملک غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی تیار کردہ گولڈ سٹون کی رپورٹ کی روشنی میں تل ابیب کے خلاف کارروائی کے حق میں ہیں اور اسرائیل کے خلاف اس رپورٹ کی حمایت کریں گے۔ ترک وزیراعظم نے کہا کہ وہ دارفورکے مسئلے پر سوڈان کے ساتھ ہر ممکن تعاون پر تیار ہیں۔ اردگان نے مزید کہا کہ دنیا کو دارفور میں سوڈانی حکومت کی کارروائیاں جنگی جرائم دکھائی دیتی ہیں حالانکہ جو کچھ غزہ میں ہوا دارفورمیں اس کا عشرعشیر بھی نہیں۔ اردگان نے کہا کہ انہوں نے 2006ء میں سوڈان کے علاقے دارفور کا دورہ کیا، تاہم اس دوران انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ترک وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی جنگی مجرن بنیامین نیتن یاھو کے مقابلے میں وہ عمرالبشیر کو ہزار درجے ترجیح دیتے ہیں۔ وہ سوڈان کے ساتھ دارفور کے معاملے پر بات چیت کرنے اور تعاون کرنے پر تیار ہیں جبکہ اسرائیل کے ساتھ اس کے جنگی جرائم کی وجہ سے بیٹھنے کو اپنی توہین سمجتھے ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ اسرائیلی میڈیا “برائی کا محور” ہے، دارفورمیں سوڈانی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا پروپیگنڈہ اسرآئیلی میڈیا کی اختراع ہے، جس میں کوئی صداقت نہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے ترک وزیراعظم اور سوڈانی صدر کے درمیان ملاقات پر شدید تنقید کی ہے۔ صہیونی میڈیا کے مطابق طیب اردگان ایرانی صدر احمدی نژاد کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔