اردن کے ایک ماہر سیاسیات اور اسٹریٹیجک تھنک ٹینک ڈاکٹر غازی ربابعہ نے پیش گوئی کی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صہیونیوں اور عربوں کے درمیان جنگیں پانی کے مسئلے پر لڑی جائیں گی۔ ہفتے کے روز اردنی اخبار”العرب الیوم” کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ آئندہ جنگ اردن کے علاقے مزارع شعبا میں لڑی جائے گی جبکہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں آئندہ سال برسوں کے درمیان کوئی بھی جنگ چھڑی تو وہ زمینی تنازعات نہیں بلکہ پانی کے مسئلے پر ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے پانی پر قبضے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ عرب اکثریتی علاقوں کے پانی ذخیروں کو کیمیائی مواد سے آلودہ کرنے کی مہم پرعمل پیرا ہے۔ اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ فلسطینیوں کے سالانہ فی کس پانی کے استعمال 150 مکعب میٹر ہے جبکہ ان ہی علاقوں میں یہودی 350 مکعب میٹر پانی استعمال کر رہے ہیں۔ ربابعہ نے کہا کہ اسرائیل اردن اور فلسطینی علاقوں کو سیراب کرنے والی اہم نہر”نہر بحرین” کے پانی کو غزہ کے قریب سے اسرائیل منتقل کرنا چاہتا ہے اور وہ طویل عرصے سے اس کے خواب دیکھ رہا ہے تاہم تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے وہ اس منصوبے پر کام شروع نہیں کر سکا۔ بہر بحرین کے پانی کا رخ تبدیل کرنے کے لیے 1850 میں برطانیہ نے بھی منصوبہ تیار کیا تھا تاہم فلسطین اور اردن پر برطانوی استبداد کے دوران بھی یہ خواب پورا نہیں ہوا۔ اردنی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ امریکا کے تعاون سے اردن اور اسرائیل نے دریائے بحرین کے پانی کو آپس میں تقسیم کرنے کا ایک منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت اس دریا سے 800 مکعب ملین پانی اسرائیل حاصل کرے گا جب کہ 580 ملین مکعب پانی اردن کے حصے میں آئے گا۔