فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم “حق فاٶنڈیشن” نے بتایا ہے کہ اس نے مغربی کنارے میں فتح کی مستعفی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض کےساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں. معاہدے کے مطابق سلام فیاض انسانی حقوق گروپ کے ساتھ بطور مشیرکے کام کریں گے اور اس کے عوض انہیں ماہانہ بنیاد پر ہزاروں ڈالرز اجرت دی جائے گی. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سلام فیاض اور انسانی حقوق گروپ کے درمیان ابتدائی نوعیت کا معاہدہ طے پاگیا ہے تاہم معاہدے پر دستخط ہونا باقی ہیں. ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ “الحق فاٶنڈیشن” کے ساتھ معاہدے سے قبل سلام فیاض نے تنظیم کے سامنے کچھ شرائط بھی پیش کی ہیں. ان میں ایک اہم شرط یہ بھی ہے کہ تنظیم مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوںسے اغماض برتے ہوئے غزہ کی پٹی میں حماس کے زیرانتظام پولیس کے انسانی حقوق کے اسکینڈل تیارکرے گی. ذرائع کے مطابق جب سے تنظیم اور سلام فیاض کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے تنظیم نے عباس ملیشیا کے خلاف پریس کانفرنسیں کرنے اورسیکیورٹی فورسز کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چپ سادھ لی ہے. مرکزاطلاعات فلسطین کو اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے سلام فیاض جیسے متنازعہ شخص کو انسانی حقوق کی تنظیم کا مشیر بنائے جانے کی شدید مذمت کی ہے. متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں نے الحق فاٶنڈیشن کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے تنظیم سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے. انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے کسی عہدیدار کو انسانی حقوق کا مشیر بنانے کا صاف مطلب یہ ہے کہ اتھارٹی کی پولیس ہاتھوں ہونےوالے جرائم پر خاموشی اختیار رکھی جائے گی.