مقبوضہ فلسطین میں قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کو ان کی جائیدادوں سے محروم کرنے کا سلسلہ جاری ہے. تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی ایک عدالت نے سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں جانے والے علاقے “دھمش” میں 13 فلسطینی خاندانوں کو اپنے مکانات خالی کرنے کے احکامات دیے ہیں. یہ مکانات خالی کرانے کا مقصد یہاں پر یہودی آبادکاروں کی رہائش گاہوں کا انتظام کرنا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی عدالت نے منگل کے روز اسرائیلی محکمہ اراضی کی جانب سے “دھمش ” شہر میں فلسطینیوں کے مکانات خالی کرانے کی درخواست پر سماعت کی. اسرائیلی عدالت نے فلسطینی خاندانوں کو اپنا موقف بیان کرنے کا موقع تک نہیں دیا اور یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ جلد ازجلد اپنے تمام مکانات خالی کر دیں. اطلاعات کے مطابق دھمش میں صرف ایک مکان میں ابو کشک نامی شخص کے خاندان کے 60 افراد رہائش پذیر ہیں. صہیونی عدالت کے فیصلے کے بعد دھمش، اللد اور رملہ کے مقبوضہ علاقوں میں شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے. مقبوضہ فلسطین کے شہریوں کی بڑی تعداد نے صہیونی عدالت فیصلے کےخلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے.