فلسطینی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اس ہفتے کے شروع میں مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں “ایتمار” کالونی کے قریب ایک یہودی خاندان کے پانچ افراد کے قتل میں اسی خاندان کا ذاتی ملازم ملوث ہے.اس ملازم کا تعلق ایشیا کے کسی ملک سے بتایا جاتا ہے. ایک عرب خبر رساں ایجنسی “القدس نیٹ” کو نابلس میں “عورتا” قصبے سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی خاندان نے بتایا ہے کہ ایتمار یہودی بستی میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں وہ اتنا ضرور جانتے ہیں کہ اس گھر میں ایک ایشیائی شہری گھریلو ملازم کے طور پر کام کر رہا تھا. جس کے اپنے مالک کے ساتھ تنخواہ کے معاملے پر تنازعات چلے آ رہے تھے. مقامی فلسطینی شہریوں نے بتایا کہ ایشیائی ملازم اور یہودی خاندان کےدرمیان کئی ماہ سے تنخواہ روک رکھی تھی. جو مجموعی طور پر 10 ہزار شیکل بن رہی تھی.تنخواہ کی عدم ادائیگی کی بنا پر ایشیائی ملازم اور اس کے یہودی مالک کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے. واردات سے قبل بھی ملازم نے اپنی تنخواہ کا تقاضا کیا تاہم مالک نے تنخواہ کی ساری رقم کی فوری ادائیگی سے انکارکردیا جس کے بعد ملازم نے خنجر کے وار کرتے ہوئے اسے مالک ، اس کی اہلیہ اور تین بچوں کو قتل کر دیا . ذرائع کے مطابق قتل کی واردات کے بعد قاتل صہیونی پولیس اور فوج کے پہنچنے سے قبل وہاں سے فرار ہو کر ایک دوسرے فلسطینی قصبے میں چھپ گیا. اس کی تلاش جاری ہے تاہم فی الحال اس کے ٹھکانے کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل سکا.