فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقے مغربی کنارے میں دو روز قبل نا معلوم حملہ آور کے ہاتھوں ایک یہودی خاندان کے قتل کے بعد الزامات کی توپوں کا رخ اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی جانب موڑ دیا گیا ہے. اسرائیل کے ایک انگریزی اخبار” اسرائیل ٹوڈے” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہےکہ فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح نے حماس کےخلاف یہودیوں کے قتل پر اکسانے کی مہم شروع کر رکھی ہے تاکہ حماس کےخلاف مسموم فضاء کر کے سیاسی فوائد حاصل کئے جا سکیں. اخبار لکھتا ہے کہ مغربی کنارے کے شہرنابلس میں ایتمارکے مقام پر پانچ یہودی آبادکاروں کے قتل کو حماس کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور فتح اس واقعے میں حماس کے ملوث ہونے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے. اخبار نے فتح کے حوالے سے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع کی ہے جب ایک روزقبل صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہودیوں کے قتل پرفلسطینی اتھارٹی کے حکام مزاحمت کاروں کو اکسا رہے ہیں. الزامات کا تبادلہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب فتح کے مستعفی وزیراعظم سلام فیاض نے یہودی خاندان کےقتل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کو ٹیلی فون کر کے تعزیت کی اور واردات پرافسوس کا اظہار کیا ہے.