امریکا کی ریاست واشنگٹن میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے شہری انتظامیہ کی جانب سے پبلک بسوں پر اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم کی عکاسی کرنے والے اشتہارات پرنٹ کرنے کی اجازت نہ دیے جانے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے. تنظیم نے ٹرانسپورٹ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی جنگی جرائم کی عکاسی کے لیے بسوں پر اشتہارات آویزاں کرنے کی اجازت فراہم کرے. امریکا میں سرگرم تنظیم”رضاکارمہم برائے مشرق وسطیٰ” نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں فوجی کارروائیوں ، غزہ کی پٹی میں معاشی ناکہ بندی اور قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کر کے جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے. تنظیم اسرائیل کے ان جنگی جرائم کو امریکی معاشرے میں بے نقاب بسوں پر پوسٹر پرنٹ کرنے کے ذریعے کر رہی ہے. اس حوالے سے تنظیم شہری انتظامیہ کو بسوں پر اشتہارات کی پرنٹنگ کی پیشگی رقم بھی ادا کر رہی ہے تاہم اس کے باوجود انہیں اس کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے. انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ برس کچھ ماہ کے لیے یہ مہم چلائی تھی جسے بعد میں شہری ٹرانسپورٹ انتظامیہ نے بند کرا دیا تھا. تنظیم دوبارہ اس مہم کو شروع کرنا چاہتی ہے تاہم انتظامیہ اجازت دینے سے انکار کر رہی ہے. خیال رہے کہ گذشتہ برس واشنگٹن میں “سیٹل” شہر میں ایک کمپنی کی 12 بسوں پر ایک اشتہار پرنٹ کیا گیا تھا، جس پر” اسرائیل کے جنگی جرائم… دیکھے آپ کے ٹیکس کن مقاصد پر صرف ہو رہے ہیں” کے الفاظ درج تھے. انسانی حقوق گروپ نے یہ مہم اس وقت چلائی تھی جب امریکا نے اسرائیل کو 30 کروڑ ڈالرز کی دفاعی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا. انسانی حقوق گروپ کی جانب سے اسرائیل کےخلاف جاری مہم پرامریکا بالخصوص واشنگٹن میں صہیونی لابی میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی.