فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت “الفتح” کے ایک مرکزی رہ نما نے فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کی بلا جواز حمایت کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے. فتح کے ایک سابق وزیر برائے امور اسیران سفیان ابو زائدہ نے کہا ہے کہ موجودہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ لچک اور نرمی کی تمام حدیں پھلانگ دی ہیں. بیت المقدس میں صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے فتح کے مرکزی رہ نما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے ساتھ نرمی برتنے میں اس حد نہیں جانا چاہیے جہاں سے واپسی ناممکن ہو. فلسطینی اتھارٹی ایسے مقام تک پہنچ چکی ہے جہاں سے اب اس کے لیے واپس قومی دھارے میں آنے میں اسے مشکلات کا سامنا ہے. ابو زائدہ کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ مستقبل میں حماس مزید مضبوط ہو گی اور فتح کی حیثیت مزید کمزور ہو جائے گی. فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں فتح لیڈر کے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ حماس گیلا د شالیت کی رہائی میں اپنی شرائط میں نرمی پر تیار ہو گی. انہوں نے کہا کہ اگراسرائیل گیلاد شالیت کی رہائی چاہتا ہے تو اسے حماس کی پیش کردہ شرائط کے مطابق فلسطینی قیدی رہا کرنا ہوں گے ورنہ معاملہ جوں کا توں رہ گا. ایک دوسرے سوال کے جواب میں ابو زائدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بنجمن نیتن یاھو کی حکومت گیلاد شالیت کے خاندان کا سامنا کرنے سے بھی قاصرہے. وہ مسلسل انتظار اور وقت گذارنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے. ایک جانب اسرائیل پر اندرونی سطح پر گیلاد کی رہائی کے لئے دباٶ بڑھ رہا دوسری جانب حماس نے اپنی شرائط میں نرمی کرنے سے انکار کر کے صہیونی حکومت کو ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے.