روس کے ایک اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر اور اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے رہ نما ڈاکٹرعزیز دویک سے ملاقات کی ہے. ملاقات میں خطے کی مجموعی صورت حال، مسئلہ فلسطین ، عرب ممالک میں آنے والے انقلابات اور دیگرباہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا. مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق روسی اعلٰی سطحی وفد کی فلسطینی رہ نما سے ملاقات مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں مجلس قانون ساز کے دفتر میں ہوئی. ملاقات کے موقع پر اراکین قانون ساز کونسل عبدالراحمان زیدان، محمد ابو طیر، احمد مبارک، نزار رمضان اور دیگر شریک تھے جبکہ مہمان وفد میں روسی محکمہ خارجہ کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ مسٹر الیکذنڈر ایفیموف، فلسطینی اتھارٹی کے ہاں ماسکوکےمندوب رودا کوف اور کئی اراکین پارلیمان شامل تھے. اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی مجلس قانون ساز کونسل کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے روس کے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اقدامات کی تحسین کی اور کہا کہ امریکا کے برعکس روس نے فلسطین میں سنہ 2006ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات اور ان کے نتائج کو تسلیم کرکے حقیقت پسندی کا ثبوت دیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں جمہوریت کے اصل دعوے داروں امریکا اور مغرب نے فلسطینی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات کو بھی غیر جمہوری قراردے کر جمہوریت دشمنی کا ثبوت دیا ہے. انہوں نے کہا کہ روس نے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے. ہم یہ سمجھتے ہیں کہ روس کا فلسطینیوں کے حقوق اور آزادی کے بارے میں موقف ہمیشہ متوازن رہا ہے جس میں کسی قسم کا نفاق نہیں دیکھا گیا. فلسطینی عوام بھی روس کی حمایت کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہر مشکل میں تعاون کرنے پر ماسکو کے شکر گزار ہیں. عزیز دویک نے مہمان وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ روسی پارلیمانی وفد کو فلسطین آمد پرخوش آمدید کہتے ہیں. ہم سمجھتے ہیں کہ روس کا پارلیمانی وفد انسانی حقوق، آزادی اور انصاف کے اصولوں کی بالادستی کے لیے کوشاں ہے اور اس کی رام اللہ آنے کا بھی یہی مقصد ہے.فلسطینی عوام بھی عدل و انصاف اور شہری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں اور انتہا پسندی سے نفرت کرتے ہیں. یہ انتہا پسندی کسی بھی ملک یا طبقے کی جانب سے کی جارہی ہو قابل نفرت ہے. ان کا کہنا تھا ک فلسطینی عوام کو قابض اسرائیل کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کا سامنا ہے. فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی ضرور ت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر دویک نے کہا کہ وہ ملک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں.فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ہونے کی حیثیت سے انہوں نے تمام جماعتوں کو متحد کرنے کے لیےہر ممکن کوششیں کیں اور اب بھی وہ اتحاد کی کوششیں جاری رکھیں گے. انہوں نے روسی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت اور اتحاد کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اورا مید ظاہر کی کہ ماسکو فلسطینی جماعتوں کے مابین یکجہتی کے فروغ میں اپنا مثبت اور موثر کردا ر ادا کرتا رہے گا. ملاقات میں مہمان وفد کے شرکاء نے بھی اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” اور فتح کے درمیان جلد ازجلد مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا. الیگذنڈر ایفیموف نے کہا کہ فلسطینیوں کے ان کے جائز حقوق کے حصول کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا. روس نے ماضی میں بھی حماس اور فتح کو باہم متحد کرنے کے لیے مساعی کی ہیں اور آئندہ بھی ہر فورم پر یہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی. انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے مسئلہ فلسطین کا فوری حل ضروری ہے.جب تک یہ دیرینہ تنازع حل نہ ہوگا خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا. انہوں نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے تمام فلسطینی دھڑوں کو جامع مفاہمت کرنے کی ترغیب دی اور کہا کہ فلسطینیوں کا باہمی انتشار ان کے حقوق کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے.