فلسطین کے سرگرم کارکنوں نے بیرون ملک ہجرت کرنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے اگلے ماہ کی 15 تاریخ کو ملین مارچ کا اعلان کیا ہے۔ معاشرتی روابط کی ویب سائٹ پر فلسطینی گروپ نے’’واپسی مارچ 2011‘‘ کے عنوان سے فلسطینیوں کی وطن واپسی کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ گروپ کی جانب سے بدھ کے روز ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اللہ پر توکل اور مصر اور تیونس کے انقلابات کے بعد ہمارا فلسطنی پناہ گزینوں کی واپسی پر ایمان مزید پختہ ہو گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اگلے 15 مئی سے واپسی کا عمل شروع ہو جائے گا۔ گروپ نے اپنے وطن واپس آنے کے حق پر عمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی فلسطین پر فلسطینیوں کی اجتماعی واپسی شروع ہونا چاہیے۔ گروپ کے کارکنوں نے کہا کہ ملین مارچ کی وطن واپسی قرارداد نمبر 194 کی عمل کی طرف پہلا قدم ہو گا۔ فلسطینیوں کی واپسی کے لیے سرگرم گروپ نے ’’فیس بک‘‘ پر بنائے گئے پیج پر پناہ گزینوں کی پرامن وطن واپسی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واپسی کا مارچ فلسطینیوں کا حق ہے جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے دنیا بھر کی معروف شخصیات، حکومتوں، بین الاقوامی اور ملکی تنظیموں سے اس مارچ کی مدد کرنے اور فلسطینیوں کی اپنی سرزمین پر واپسی میں معاونت کی اپیل بھی کی ہے۔ ذرائع کے مطابق گروپ کے منصوبے کے مطابق غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور ہمسایہ ممالک شام، اردن اور مصر میں فلسطینیوں کی ملین مارچ کا اہتمام کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ اسرائیلی قابض فورسز نکالے جانے والے ملین مارچز کو کچلنے کی بھرپور کوشش کریں گی جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ خیال رہے کہ 1948ء میں فلسطینی سرزمین پر ناجائز اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد لاکھوں فلسطینیوں کو ملک بدر کیا گیا تھا، ایک اندازے کے مطابق اردن، شام اور مصر سمیت مختلف ممالک میں ہجرت کرنے والے 70 لاکھ سے زائد فلسطینی وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔