فلسطینی وزارت انصاف نے قابض اسرائیل کی فوجی عدالت سے اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے ملٹری کمانڈر شیخ صلاح شحادہ اور چودہ دیگربے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث فوجیوں کو بری قراردیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزارت انصاف نےانسانی حقوق کےعالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ نوسال قبل غزہ میں صہیونی فوج کی درندگی کا نشانہ بننے والے صلاح شحادہ اور ان کےخاندان سمیت چودہ دیگرشہریوں کے لواحقین کو انصاف دلائیں۔ غزہ میں وزارت انصاف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی عدالت کی جانب شیخ شحادہ اور دیگرمعصوم بچوں اور خواتین کے قاتل فوجیوں کی بریت کا فیصلہ ہراعتبارسے “باطل” ہے، فلسطینی عوام صہیونی عدالت کے فیصلے کونہیں مانتے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی فوجی عدالت سے جاری کیا گیافیصلہ نہ صرف مسلمہ عالمی قوانین انصاف کےخلاف ہے بلکہ مجرموں کوبری کرکےآسمانی اور مذہبی تعلیمات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔فلسطینی عوام نوسال پہلے قابض فوجیوں کی ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے شیخ شحادہ کےخاندان کو انصاف دلانے کے لیے عالمی اداروں کے دروازے کھٹکھٹائیں گے۔ بیان میں واضح کیاگیا ہے کہ سنہ 2002ء میں غزہ کے وسط میں دن دیہاڑے صہیونی فوج کی درندگی پرانسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں، مقامی اورعلاقائی ادارے اور ذرائع ابلاغ اس کے گواہ ہیں۔ عالمی اداروں کی غیرجانب دار رپورٹیں یہ بتاتی ہیں کہ اسرائیلی فوجیوں نے حماس کے ملٹری کمانڈر شیخ شحادہ کے گھر پر بلااشتعال اندھا دھند فائرنگ کر کے انہیں بچوں سمیت شہید کردیا تھا۔ خیال رہے کہ نو سال قبل غزہ میں قابض اسرائیلی فوجیوں نے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کمانڈر شیخ صلاح شحادہ کے گھرپرحملہ کرانہیں ان کی اہلیہ بچوں اور ایک درجن دیگرافراد سمیت نہایت بے دردی سے شہید کردیا تھا۔ صہیونی فوج کی اس وحشیانہ انداز میں شیخ شحادہ شہید کے گھرپرچڑھائی کی عالمی سطح پرشدید مذمت کی گئی تھی۔ شیخ شحادہ اور دیگرشہداء کے قاتل فوجیوں کےخلاف اسرائیل کی ایک فوجی عدالت میں مقدمہ چل رہا تھا۔ حال ہی میں صہیونی فوجی عدالت نے اپنے فیصلے میں نامزد فوجی اہلکاروں کو مقدمے سے بری کر دیا ہے۔