مرکز اطلاعات فلسطین کو اپنے ذرائع سےمعلوم ہوا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے مختلف ممالک بالخصوص یورپی ممالک میں تعینات سفیروں کے ناپسندیدہ رویوں کے خلاف محمود عباس کو شکایات کی بڑی تعداد ملی ہے. بیشتر شکایت کندگان کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک میں تعینات فلسطینی سفیر اور مندوبین مسئلہ فلسطین کے بارے میں دانستہ لاپرواہی کے مرتکب ہو رہے ہیں او ر اس حوالے سے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے.
فلسطینی اتھارٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک غیرملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ محمود عباس کو یورپی ممالک میں تعینات سفیروں کےخلاف شکایات کی انبار ملے ہیں اور تواتر کے ساتھ شکایت مل رہی ہیں.
فلسطینی عہدیدار کےمطابق کئی عرب ملکوں میں تعینات فلسطینی مندوبین کے بارے میں بھی ان کے غیرذمہ دارانہ رویوں کی شکایات ملی ہیں. اہم ان میں سب سے زیادہ شکایات یورپی ممالک سے مل رہی ہیں.
ذرائع کے مطابق یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینی شہریوں کی صدرعباس کو تحریرکردہ شکایات میں بتایا گیا ہے کہ ان ملکوں میں تعینات سفیر ان ملکوں میں اپنی معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں مصروف رہتے ہیں. ان کے زیادہ تر اوقات ان ممالک میں جائیدادیں بنانے اور غیر سفارتی سرگرمیوں گذرتے ہیں. اس کے مقابلے میں مسئلہ فلسطین کو اجا گر کرنے اور فلسطینیوں کے حقوق کے سلسلے میں کوئی خاص سرگرمی دکھائی نہیں دیتی . بیشتر سفیر اپنی جائیدادوں اور کاروباری سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لیے اپنے مقربین کو ان ملکوں میں لانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں.
اطلاعات کے مطابق صدر محمود عباس کے حالیہ دورہ یورپ کے دوران فلسطینی کمیونٹی کی جانب سے ملاقاتوں میں بھی شکایات کی گئی تھیں. اس دوران انہوں نے ان سفیروں کی شکایات کو تحریری طورپر لکھنے کی ہدایت کی تھی. جس کے بعد بڑی تعداد میں فلسطینی اتھارٹی کے کو ان سفیروں کےخلاف شکایات ملی ہیں.
درخواست کندگان نے صدر عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ یورپ میں متعین فلسطینی وزراء کو ہٹا کر ان کی جگہ نئے وزراء کی تعیناتی عمل میں لائے جائے کیونکہ یہ سفیر اپنی قومی ذمہ داریوں میں دانستہ غفلت اور پرلے درجے کی لاپرواہی کے مرتکب ہوئے ہیں.
شکایت کندگان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سفیروں کی لاپرواہی کی جہ سے یورپ اور فلسطین کے درمیان تعلقات میں بھی سرد مہری آئی ہے، جس کے بعد ان سفیروں کے اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا.