اسرائیلی بلڈوزروں نے نابلس کی مشرقی بستی طانا کو لگاتار پانچویں مرتبہ مسمار کر دیا ہے۔ صہیونی فوج صرف دس روز قبل ہی اس بستی کو جارحیت کا نشانہ بنا چکی ہے۔ بستی کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کے بلڈوزروں نے علی الصبح دھاوا بولا اور فلسطینیوں کے خیموں، گھروں، بیرکوں اور مویشی خانوں کو مسمار کرنا شروع کر دیا، دس روز قبل بھی اسرائیلی اہلکار بستی کے 15 رہائشی تعمیرات کو منہدم کر چکے ہیں۔ بستی میں مقیم فلسطینیوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرنے کے لیے اپنی کارروائی کے لیے وہ دن چنا جب علاقے میں زبردست بارش اور آندھیاں بھی چل رہی تھیں، صہیونیوں نے اس مرتبہ بستی کی تقریبا تمام تعمیرات منہدم کردی ہیں اور خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں کو کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا ہے۔ خیال رہے کہ یہودی بستی ’’ماخوارا‘‘ سے ایک کلومیٹر کی مسافت پر 2000 ایکڑ اراضی پر موجود ہے، اسرائیل نے 1969ء میں 10 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ کر کے ’’ماخوارا‘‘ بستی تعمیر کی تھی۔ صہیونی انتظامیہ اب ’’طانا‘‘ پر قبضہ کر کے یہودی بستی کو توسیع دینا چاہتی ہے۔