اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی شعبے کے رکن اور سابق فلسطینی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ عرب ممالک میں ظالم حکومتوں کےخلاف آنے والے عوامی انقلابات میں سب سے زیادہ نقصان امریکا اور اسرائیل کا ہے. آج عرب ممالک میں ان قوتوں کو شکست ہو رہی ہے جو فلسطینیوں کے بجائے اسرائیل اور امریکا کی حمایت کرتی رہی ہیں. امریکی و صہیونی نواز قوتوں کی شکست ہی امریکا اور اسرائیل کی سب سے بڑی شکست ہے. مصری خبر رساں ایجنسی “صفا” کو ایک انٹرویو میں حماس کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ غزہ کی فلسطینی حکومت اور مصر میں موجودہ فوجی حکومت کے درمیان کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں تاہم حماس مصر کی داخلی صورت حال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے. اگر حماس کی مصر ی قوم کو ضرورت پڑتی ہےتو اس کی ہرممکن مدد کی جائے گی. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق مصری صدر حسنی مبارک کے دوران میں ان کی حماس دشمن پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے ہیں آئندہ کی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بنیاد نئی مصری حکومت کے رویے پر منحصر ہوں گے. تاہم اس کا اندازہ آئندہ کے مصری صدارتی اور پارلیمانی انتخابات بھی کر لیں گے. ڈاکٹر محمود الزھار کا کہنا تھا کہ موجودہ فوجی حکومت کی ابھی بہت سے آزمائشیں باقی ہیں. ابھی یہ بھی دیکھنا ہے کہ آیا وہ ملک میں آزاد اور شفاف الیکشن کراتی ہے یا نہیں. اسرائیل کے ساتھ سابقہ معاہدوں کو کیا شکل دیتی ہے نیز فلسطینی عوام ان کی بنیادی حقوق کے بارے میں نئی حکومت کی کیا پالیسی ہو سکتی ہے. جب ان تمام امور کے جوابات مل جائیں گے تو یہ حماس اور مصر کی نئی حکومت کے بارے میں کچھ کہا جاسکے گا. ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمود الزھار کا کہنا تھا کہ مصر کا داخلی استحکام فلسطین کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے. حماس مصری قوم ہی کی طرح مصر میں داخلی امن و استحکام کے لیے حریص ہے. عرب ممالک میں جاری موجودہ حالات اور اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کسی بھی حملے کے بارے میں ڈاکٹر محمود الزھارنے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل غزہ پرحملہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تاہم فلسطینیوں کو اپنے دفاع سے ایک لمحہ کے لیے بھی غافل نہیں رہنا چاہیے. سلامتی کونسل میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کےخلاف مذمتی قرارداد کو امریکی ویٹو پر حماس کے رہنما نے کہا کہ امریکا اور مغرب کا اسرائیل کی جانب جھکاٶ نیا نہیں لیکن سلامتی کونسل میں اسرائیل کےخلاف قرارداد میں امریکا کا ویٹو کرنا فلسطینی اتھارٹی کے منہ پرطمانچہ ہے. یہ فلسطینی اتھارٹی کی امریکا نواز پالیسی ہے کہ امریکا کو دوست بنانے کے باوجود اس نے کبھی بھی فلسطینیوں کی حمایت نہیں کی. حماس اسی لیے فلسطینی اتھارٹی سے مسلسل مطالبہ کرتی ہے کہ جن طاقتوں سے تم اپنے حقوق کے حصول کی مدد مانگ رہے ہو ان کی تاریخ فلسطینیوں کو دھوکہ دینے میں شہرت رکھتی ہے. امریکا سے فلسطینیوں کو کبھی کوئی خیر کی توقع نہیں رہی کیونکہ فلسطینیوں کےخلاف جب بھی اسرائیل نے جنگ کی ہے تو اس میں اسلحہ امریکا اور یورپ ہی کا دیا ہوا استعمال کیا گیا ہے.