مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے سلسلے میں امریکا کی دو فرموں کے کئی ماہ سے جاری تعمیراتی منصوبوں کا انکشاف ہوا ہے.الفتح کی انقلابی کونسل کے رکن ڈیمٹری ڈلیانی نے بتایا ہے کہ مشرقی بیت المقدس کے مرکزی مقام اور مسجد اقصیٰ سے کچھ فاصلے پر واقع شیخ جراح کے مقام پر دو امریکی کمپنیاں “ڈبریل” اور “فلیپن” ایک درجن سے زائد عمارات کی تعمیر کا کام کر رہی ہیں. فلسطینی لیڈر نے بتایا کہ یہ دونوں کمپنیاں یہودیوں کی ملکیت میں ہیں اور امریکا میں رجسٹرد ہیں.تعمیرات کے حوالے سے یہ فرمیں ماضی میں بھی مختلف منصوبوں پر کام کر چکی ہیں. خیال رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی فرموں کے تعمیراتی منصوبوں کا انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ دوسری جانب حکومتی سطح پر امریکا بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کی شدید مذمت کرتا ہے. امریکا اسرائیل پرمسلسل زور دیتا رہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن بات چیت کی بحالی کے لیے عارضی طورپر یہودی بستیوں کی تعمیر روک دے. کوئی دو ماہ قبل یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ امریکا کی کئی تعمیراتی کمپنیاں مغربی کنارے میں یہودی کالونیوں کی تعمیر میں بھی سرگرم ہیں تاہم امریکا کی جانب سے ان کمپنیوں کے حوالے سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا. ادھر دوسری جانب فلسطینی سیاسی و قانونی امورکے ماہر پروفیسر ڈاکٹرعبدالستارقاسم نے کہا ہے کہ چونکہ امریکا بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیرقانونی قرار دیتا ہے. لہذا ہر وہ ادارہ اور کمپنی جو اس غیرقانونی کام میں ملوث پائی گئی تو اس کےخلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے. اس ضمن میں امریکی قانون سخت کارروائی کی سفارش کرتا ہے. ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں مصروف کمپنیاں صرف اسی صورت میں تعمیراتی منصوبوں کام کر سکتی ہیں جب انہیں حکومتی سرپرستی حاصل ہو.