اسلامی تحریک مزاحمت حماس کا کہنا ہے کہ مصری کے سبکدوش ہونے والے وزیر داخلہ حبیب العادلی کے امسال کے آغاز میں اسکندریہ چرچ حملوں میں ملوث ہونے کے انکشافات سے مصر کی فلسطین میں جاری مزاحمت تحریک سے نفرت اور تمام ظالمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہو گیا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت کے جاری کردہ بیان کہا گیا ہے کہ سال نو کی تقریبات کے سلسلہ میں اسکندریہ کے ’’قدیسین‘‘ گرجہ گھر میں بم دھماکوں کی ذمہ داری حماس پر ڈال دی گئی جس سے معلوم ہو گیا کہ مصر عالمی برادری کو فلسطینی قوم کے خلاف مشتعل کرنا چاہتا تھا اور یہاں جاری اسرائیل کے خلاف جاری مزاحمت کو شدید نقصان پہنچانا چاہتا تھا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ مصر پانچ سال سے اسرائیلی محاصرے میں گھرے 15 لاکھ فلسطینی بھائیوں کو موت میں منہ میں دھکیلنے کے لیے عالمی برادری کو ان کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا تھا۔ حماس کے بہ قول اسکندریہ دھماکے کروا کر مصر کے سابق وزیر داخلہ نے نہ صرف خود ایک بھیانک جرم کیا ہے بلکہ اپنے مسلمان بھائیوں کو بدنام کرنے کے منصوبے کی خاطر اپنے ہی ملک کے مسیحوں اور مسلمانوں کے سامنے بھی خود کو رسوا کر لیا ہے۔ حماس نے کہا کہ مصر کی مجرمانہ پالیسیوں اور میڈیا کو گمراہ کرنے کی مثال صرف حبیب العادلی ہی نہیں بلکہ امریکا اور اسرائیل نواز مبارک حکومت کے دیگر بہت سے وزراء اور رفقاء بھی فلسطینیوں کے خلاف اندوہناک کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔