مصر میں گذشتہ گیارہ دنوں سے جاری عوامی تحریک آج بظاہر فیصلہ کن مرحلے ميں داخل ہوا چاہتی ہے ۔قاہرہ سمیت ملک کے تمام شہروں ميں عوام نے کہا ہے کہ آج جمعہ کو حسنی مبارک کے خلاف فیصلہ کن مظاہرے ہوں گے جو اقتدار میں حسنی مبارک کا آخری جمعہ ثابت ہوگا ۔ دوسری طرف قاہرہ میں مظاہرین آج مسلسل گیارہويں دن بھی تحریراسکوائر میں موجود ہيں اور انہوں نے حسنی مبارک کے ایجنٹوں کو جنھوں نے گذشتہ دو دنوں کے دوران مظاہرین پر حملہ کرکے دسیوں افراد کو ہلاک اور ہزاروں کوزخمی کردیا تھا تحریر اسکوائر سے پیچھے دھکیل دیا ہے ۔ تحریر اسکوائر پر موجود دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے عزائم روز بروز پختہ ہوتے جارے ہيں وہ صدرحسنی مبارک کے استعفے کے بغیر اپنا احتجاج ختم کرنے پر ہرگز راضی نہيں ہيں ۔ اس درمیان مصر کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کو یہ کہکر مسترد کردیا ہے کہ جب تک حسنی مبارک اقتدار سے کنارہ کش نہيں ہوجاتے وہ مذاکرات نہيں کریں گے ۔ مظاہروں کا اہتمام کرنے والی تنظیموں نے آج جمعہ کو حسنی مبارک کے خلاف فیصلہ کن مظاہروں کی کال دی ہے جس کے لئے لوگ گھروں سے نکل پڑے ہيں اور قاہرہ میں تحریراسکوائر پر موجود لاکھوں افراد کے ساتھ شامل ہونے جارہے ہيں
دوسری طرف مصر کے آمر حسنی مبارک نے کہا ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ نے کےلئے تیارہيں تاہم اگر فوری طور پر وہ اقتدار سے ہٹ جاتے ہيں تو ملک ميں افراتفری پھیل جائے گی ۔ انہوں نے ایک امریکی ٹی وی سے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ حکومت کرتے کرتے تھک چکے ہيں اور اقتدار سے ہٹنا چاہتے ہيں مگر فوری طور پر ایسا کرنے سے اسلام پسند جماعتيں اقتدار میں آجائيں گی جو وہ نہيں چاہتے ۔ انہوں نے مظاہرین پر ہونے والے حملوں سے اپنے کو الگ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں حکومت کے افراد شامل نہیں تھے ۔
اس درمیان یورپی یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ مصر میں اقتدار کی منتقلی فوری طور پر انجام پانی چـاہئے