اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے مغربی کنارے میں سلام فیاض انتظامیہ کی جانب سے قومی تقسیم کے دوران پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس نے کہا کہ فلسطینی اتحاد کے حصول کے بغیر کسی بھی انتخابات کے نتائج قبول نہیں کیے جائیں گے۔ حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سلام فیاض کی حکومت غیر آئینی ہے اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے ساتھ مجرمانہ تعاون کرتے ہوئے عوام کی آزادیاں سلب کرنے والی حکومت کے باقی رہنے کا پہلے ہی کوئی جواز نہیں، ایسی حکومت کی جانب سے انتخابات کے کسی اعلان کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ خیال رہے کہ 2006ء کے عام انتخابات میں حماس نے مغربی کنارے اور غزہ میں فتح کی 45 کے مقابلے میں 74 سیٹوں کی واضح برتری حاصل کی تھی جس کے بعد امریکا اور اسرائیل کی مخالفت کی وجہ سے اس کو پورے فلسطین میں حکومت قائم کرنے سے روک دیا گیا۔ جون 2007ء سے حماس نے غزہ سے فتح کے عہدے داروں کو بے دخل کر دیا۔ جس کے بعد غزہ میں صدر عزیر دویک اور وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کی سربراہی میں حماس جبکہ مغربی کنارے میں سلام فیاض کی سربراہی میں فتح کی حکومت قائم ہے یہاں پر صدارت کے فرائض محمود عباس سرانجام دے رہے ہیں جن کی مدت صدارت جنوری 2009ء میں ختم ہو چکی ہے۔ مغربی کنارے میں سلام فیاض نے مجلس قانون ساز کے انتخابات کے ساتھ بلدیانتی انتخابات کا بھی اعلان کیا ہے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ انتخابات صرف مغربی کنارے میں ہونگے یا غزہ میں بھی۔ حماس نے سلام فیاض کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے نام پر کسی ایسے کھیل میں شامل نہیں ہونگے جس کا مقصد مغربی کنارے میں اتھارٹی کے جرائم، کرپشن اور فلسطینی مسلمہ اصولوں سے دستبرداری ی پردہ پوشی کرنا ہو۔ ان حالات میں ہونے والے انتخابات کے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے کیونکہ یہ انتخابات قوم میں پہلے سے موجود تقسیم کو مزید ہوا دینگے۔ دوسری جانب مغربی کنارے میں اسلامی اراکین پارلیمان نے بھی قومی اتفاق رائے کے بغیر انتخابات کو محض خانہ پری اور قوم کو مزید تقسیم کرنے کا سبب قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات سے غزہ اور مغربی کنارے کی فلسطینی تنظیموں میں فاصلے مزید بڑھ جائیں گے۔ مسلمان اراکین پارلیمان نے بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور قانون کے احترام کی فضا پیدا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل بنیادی جمہوری حقوق کی نفی کرنے والی مجرمانہ کارروائیاں ختم کی جائیں۔ مغربی کنارے کے اراکین پارلیمان نے اپنے بیان کے آخر میں فلسطینی مفاہمت اور اتفاق رائے سے قبل مقامی یا بلدیاتی انتخابات کو مسترد کردیا اور کہا کہ غزہ کے بغیر صرف مغربی کنارے میں انتخابات سے قوم کی تقسیم انتہاء کو پہنچ جائے گی اور اس کے بعد ساری دنیا کو مغربی کنارے اور غزہ میں الگ الگ معاملات طے کرنا ہونگے۔