اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مرکزی ضلع الخلیل کی کالونی ’’عیصی‘‘ میں رکن پارلیمان محمد جمال نتشہ کے گھر پر دھاوا بول کر انہیں گرفتار کر کے نامعلوم مقام کی طرف منتقل کر دیا ہے، انہیں نو سال تک قید رکھنے کے بعد گزشتہ سال 12 ستمبر کو رہا کیا گیا تھا۔ صہیونی اہلکاروں نے دوران کارروائی زبردست توڑ پھوڑ کی اور گھر کے تمام حصوں کی تلاشی لیتے رہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل ان کو پہلے گرفتار کر کے 06 سال تک انفرادی قید اور 05 سال تک پری وینٹو فورسز کے عقوبت خانوں میں مظالم کا نشانہ بنا چکا ہے۔ جمال نتشہ حماس کے انتہائی اہم رہنما شمار ہوتے ہیں وہ اسرائیل کی جانب سے 17 دسمبر 1992ء کو لبنان کے علاقے مرج الزھور کی جانب در بدر کیے جانے والے ان 416 فلسطینی رہنماؤں میں بھی شامل رہے ہیں جو بعد ازاں عبدالعزیر رنتیسی کی قیادت میں ملک واپسی میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اسرائیل کی اس کارروائی پر فلسطینی اراکین پارلیمان سے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اوچھے ہتھکنڈوں سے پارلیمنٹیرینز کو ان کے مسلمہ اصولوں اور مطالبات سے دور نہیں کیا جا سکتا۔ ان کارروائیوں سے فلسطین کی آزادی کے سفر کو مزید تقویت ملے گی۔ اراکین پارلیمان نے کہا کہ جمال نتشہ کو رہائی کے چند ماہ بعد دوبارہ گرفتار کرنے سے اسرائیلی حکومت کی بوکھلاہٹ اور فلسطینی مجلس قانون ساز کی استقامت کے آگے اس کی عاجزی ثابت ہو گئی ہے۔ اراکین پارلیمان اسرائیل کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے تصفیے کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نتشہ کی گرفتاری ایک سیاسی فیصلہ ہے جو فلسطینی مجلس قانون ساز کو معطل کرنے کے پالیسی کا ایک حصہ ہے۔ اس موقع پر اراکین پارلیمان نے دیگر پارلیمنٹیرینز کی دوبارہ گرفتاری سے خبردار کرتے ہوئے عرب اور عالمی برادری سے فلسطینی قومی حقوق کی حفاظت کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔