مصر میں حسنی مبارک کے خلاف عوام کے احتجاج کے دوران مصر کی ابو زعبل سے رہائی پانے والے آٹھ قیدیوں میں سے ایک قیدی تین سال حراست میں رہنے کا بعد غزہ کے بریج کیمپ میں اپنے گھر پہنچ گیا۔ حسان یوسف وشاح نے جیل میں پیش آنے والے ہولناک حالات کی تفصیلات بھی بتائی ہیں۔ واپس پہنچنے والے وشاح نے بتایا کہ سیاسی بنیادوں میں حراست میں لیے گئے متعدد فلسطینی قیدیوں کو جیلوں کے اندر ہی فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ بھی تین سال تک جیل میں انتہائی تکلیف دہ حالات میں رکھا گیا۔ خیال رہے کہ وشاح کو دس سال تک قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے حسان وشاح نے بتایا کہ انہیں انتہائی مضحکہ خیز الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اور پھر دس سال تک قید کی سزا سنا دی گئی۔ مصری عوام کی جانب سے صدر حسنی مبارک کو عہدہ صدارت سے الگ کرنے کی تحریک کے سبب ہماری رہائی ممکن ہوئی۔ وشاح کا کہنا تھا کہ ان حالات میں جیل سے فرار ہونا کسی معجزے سے کم نہ تھا، مصری شہریوں نے جیل کے دروازے توڑے اور ہمیں باہر نکالا انہوں نے بتایا کہ اس دوران مصری سکیورٹی فورسز نے بہت سے قیدیوں کو باہر جانے سے روکنے کے لیے فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے۔ حسان وشاح کا کہنا تھا کہ ابو زعبل کی جیل سے وہ تنہا فرار نہیں ہوئے بلکہ ان کے ہمراہ دسیوں دیگر فلسطینی بھی رہائی پا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مصری جیل میں ہمارے ساتھ مجرموں والا معاملہ کیا جاتا۔ گرفتاری کے پہلے دن سے ہی ان کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا گیا۔ فلسطینی قیدی نے بتایا کہ جیل میں موجود سعودی عرب، دیگر عرب ممالک اور یورپی ممالک کے قیدیوں کو باقاعدہ اپنے ممالک کے سفارتی عملے سے ملنے کی اجازت تھی مگر صرف فلسطینیوں کو اس سہولت سے محروم رکھا جاتا تھا۔ وشاح نے بتایا کہ جیل سے نکلنے کے بعد وہ صحرائے سینا کے بدو کی مدد سے قاھرہ اور پھر العریش پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور وہاں ان کے گھر والے پہنچ گئے جو انہیں غزہ لے آئے۔