قطری ٹیلی ویژن چینل الجزیرہ کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے دوہرے معیار اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پر سودے بازی کا ایک نیا خفیہ پیپر جاری کیا گیا ہے.
تازہ مراسلے کےمطابق فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ راست مذاکرات کی بحالی کے بدلے اقوام متحدہ کی غزہ جنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کی کارروائی روکنے میں اہم کردار ادا کیا.خفیہ مراسلوں کے مطابق گذشتہ برس جب اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی جانب سے غزہ جنگ کے بارے میں گولڈ اسٹون رپورٹ سامنےآئی تو اسرائیل کو اس پرشدید تشویش لاحق ہوئی تاہم فلسطینی صدرمحمود عباس نے امریکا اور اسرائیل کی اس تشویش کو یہ کہہ کر ختم کر دیا کہ وہ تل ابیب کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کے بدلے میں غزہ جنگ کے 1500 فلسطینی شہداء کا خون معاف کرنے کو تیار ہیں.
اس پر امریکا نے فلسطینی صدر کے اقدام کو سراہا اور انہیں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ واشنگٹن، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان راست مذاکرات بحال کرانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے گا.
خفیہ رپورٹ کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونز نے فلسطینی مذاکرات کار اعلیٰ صائب عریقات کو کہا تھا کہ اگر گولڈ اسٹون کی رپورٹ پر تحقیقات شروع ہو گئیں تو مذاکرات کا عمل مشکل میں پڑ جائے گا. اس لیے فلسطینی اتھارٹی کو مذاکرات یا جنگ کی تحقیقات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہیے.
رپورٹ کےمطابق بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی کے صدرمحمود عباس نے مذاکرات کو ترجیح دی اور غزہ جنگ کی تحقیقات کے لیے قائم انسانی حقوق کی کمیٹی کی سفارشات پر کارروائی معطل کرا دی تھی. فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام پر امریکا نے”جرات مندانہ “فیصلہ قرار دیا تھا.