فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کےساتھ خفیہ مذاکرات میں مسئلہ فلسطین بارے قومی اور اصولی موقف سے انحراف کرتے ہوئے اسرائیل کو رعایتیں دیے جانے پر فلسطینی علماء نے شدید تنقید کی ہے. فلسطینی علماء بورڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پر رعایتیں دے کر محمودعباس اورفلسطینی اتھارٹی اخلاقی طورپر نااہل ہو چکے ہیں. انہیں فورا فلسطینی اتھارٹی کے تمام عہدے چھوڑ کر خود کو قانون کے حوالے کرنا چاہیے. مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں علماء بورڈ کی جانب سے جاری ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی رعایتوں کو اسرائیل نواز ی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ صدر ابو مازن اور پی ایل او اپنی آئینی حیثیت کھو چکے ہیں. بیان میں عرب لیگ اورمسلم ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کی اسرائیل نوازی اور قوم دشمنی کا سخت نوٹس لے. علماء کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے پاس ایسا کونسا قومی مینڈیٹ یا اختیار ہے کہ وہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے دشمن صہیونی ریاست کو رعاتیں دے. انہوں نے استفسار کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور محمود عباس قوم کو بتائیں کہ انہوں نے اسرائیل کو قومی اصولوں سے انحراف کرتے ہوئے جو رعاتیں دی ہیں، اس کا فلسطینی عوام کو کیا فائدہ حاصل ہوا. فلسطینی اتھارٹی کی صہیونیت نوازی اور قومی اصولوں سے انحراف کے باوجود فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم بدستور جاری ہیں.ان کے گھروں کو بدستور گرایا جا رہا ہے اور انہیں ان کے علاقوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے. فلسطینی علماء نے اتھارٹی کو خبردار کیا کہ وہ کسی بھی صورت میں بیت المقدس میں اسرائیل کی بالادستی کو تسلیم نہیں کریں گے.بیت المقدس پرقبضہ مسجد اقصیٰ پرقبضہ سمجھا جائے گا اور علماء اپنی جانوں پر کھیل کر صہیونی قبضے کے خلاف جنگ کریں گے.