مصری حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں ساحلی شہر اسکندریہ میں عیسائیوں کے ایک چرچ پر ہونے والے حملے میں فلسطینی عسکری تنظیم”جیش الاسلام ملوث ہے. دوسری جانب جیش الاسلام نے الزام کو سراسر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مصری سیکیورٹی ادارے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے تنظیم پر الزام عائد کر رہے ہیں. خیال رہے کہ دسمبر کے آخری ہفتے کرسمس کی تقریبات کے دوران چرچ پر ہوئے حملے میں 23 افراد فراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے.مصری حکام اس سے قبل ان دھماکوں کی مختلف توجیہات بیان کرتے رہے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مصری وزیرداخلہ حبیب العادلی نے قاہرہ میں میڈیا کو بتایا کہ غزہ کی پٹی میں سرگرم القاعدہ کی جیش الاسلام کے نام سے سرگرم تنظیم نے اسکندریہ دھماکے کیے ہیں. انہوں نے کہا کہ تفتیشی ادارے اصل ملزموں تک پہنچ چکے ہیں اور ان کی شناخت کر لی گئی ہے.حملوں میں القاعدہ ہی ملوث ہے اور عملا یہ کام جیش الاسلام ہی نے کیا ہے. دوسری جانب جیش الاسلام نامی تنظیم نے مصری الزامات کو قطعی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات اپنی ناکامی چھپانے کے بہانہ ہیں. جیش الاسلام نے نہ یہ دھماکے خود کیے ہیں اور نہ ہی ان میں کسی اور گروہ یا افراد کی مدد کی ہے. تنظیم کے ترجمان نے ایک نامعلوم مقام سے ایک غیرملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ ان کی تنظیم کا القدسین چرچ پر حملے سے کوئی تعلق نہیں. مصری حکومت کے تمام تر الزامات صرف اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے.