Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

صہیونی فوجیوں کا فلسطین میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا اعتراف

palestine_foundation_pakistan_gaza-children3

فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جنگی جرائم کے واقعات اکثر منظرعام پرآتے رہتے ہیں. اس ضمن میں انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں بھی سرگرم ہیں اور وہ کسی نہ کسی طریقے سے یہودی فوجیوں سے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کے بلاجواز قتل عام کے اعترافات کرا لیتی ہیں.
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک صہیونی تنظیم”خاموشی ختم کرو” نے حال ہی میں ایک کتاب کا اشاعت کے لیے مسودہ تیار کیا ہے جس سے آئندہ چند روز میں شائع کر دیا جائے گا. کتاب میں فلسطین میں اسرائیلی فوج کے مظالم کو آشکارا کیا گیا ہے.
تنظیم کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وہ جلد ہی ایک ایسی کتاب منظرعام پر لا رہی ہے جس میں اسرائیلی فوجیوں کے فلسطینیوں پر ڈھانے جانے والے مظالم کے مبینہ اعترافات بھی شامل اشاعت کیے جائیں گے.
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے کتاب کی تیاری بالخصوص فلسطینیوں پرہونے والے مظالم کے ابواب کے لیے گذشتہ طویل عرصے سے اسرائیلی فوجیوں سے ان کے بیانات حاصل کئے ہیں. تنظیم کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے کتاب کی تیاری کے سلسلہ میں اسرائیلی فوج میں 180 حاضر سروس فوجی سپاہیوں اور افسران کے بیانات کو شامل کیا ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوجی اہلکاروں نے مبینہ طورپر اعترافات کیے ہیں کہ وہ سنہ 2000ء کے بعد 2009ء کے آخر تک غزہ کی پٹی اورمغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا بے محابا استعمال کرتے ہوئے ایسی کارروائیاں کرتے رہے ہیں جنہیں عالمی انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق جنگی جرائم قرار دیا جا سکتا ہے.
کتاب میں صہیونی فوجیوں کے درج بیانات میں ان کا کہنا ہے کہ وہ کئی طریقوں سے فلسطینیوں پرظلم کرتے ہیں اور انہیں طاقت کے بل بوتے پر دبانے کی کوشش کی جاتی ہے. صہیونی فوجیوں کا ماننا ہے کہ وہ یہودی آبادکاروں کے مفادات کے لیے فلسطینی شہریوں کو تہہ تیغ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے.
صہیونی فوجی اعتراف کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف ان کی بیشتر کارروائیاں یہودی آبادکاروں کے ایماء پر ہوتی ہیں. یہودی آبادکار کسی علاقے میں فلسطینیوں کی شکایت کرتے ہیں تو حکومت کی جانب سے فوج کو ہدایت آ جاتی ہے کہ وہ یہودیوں کے تحفظ کے لیے فلسطینیوں کے خلاف سخت کارروائی کریں.
فوج میں شامل میچا، دانا، نعوم اور میخائیل نامی فوجیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ فوجی اہلکار فلسطینیوں کی شدت پسندی ختم کرنے کے لیے ان سے زیادہ شدت پسندانہ کارروائی کرتے رہیں جس سے فلسطینیوں میں اسرائیل کےخلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے.
کتاب میں ایک فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سینیئر اہلکار کی جانب سے کسی فلسطینی پر گولی چلانے یا ہوائی فائر کرنے کو کہا جائے توہم بلا توقف فلسطینی کو گولی مار دیتے ہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہوائی فائر سے گولی ضائع ہو جائے گی اور فلسطینی شہری کو گولی مارنے سے یہ اپنے اصل مقصد پر استعمال ہو جاتی ہے.
ایک اور فوجی اہلکار کا بیان نقل کیا گیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ ہم صرف فلسطینیوں پر جسمانی اور ذہنی تشدد ہی نہیں کرتے بلکہ آبادیوں میں موجود گھروں میں گھس کر خواتین، بچوں اور مردوں کو گھسیٹ کر باہر لاتے ہیں اور بعد ازاں ان کے گھروں کو بارود سے اڑا دیا جاتا ہے. مردوں کو گرفتارکر لیا جاتا ہے اور خواتین کو تشدد کر کے وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan