فلسطینی وزیر برائے مذہبی امور وا وقاف ڈاکٹر طالب ابو شعر نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ قابض صہیونی حکومت بیت المقدس میں مفتی فلسطین کے منہدم ہوٹل کی جگہ یہودی معبد اورایک عجائب گھر بنانا چاہتی ہے. ان کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت نے ہوٹل کو مسمار ہی اسی لیے کیا ہے تاکہ اس کہ جگہ یہودیوں کا مذہبی اور ثقافتی مرکز تعمیر کیا جا سکے. اپنے ایک بیان میں فلسطینی وزیرنے کہا کہ بیت المقدس میں مفتی فلسطین شیخ محمد الحسینی کا ملکیتی ہوٹل کا انہدام انتہا پسند یہودی تنظیموں کے ایماء پر کیا گیا ہے. انتہا پسند یہودی تنظیمیں ایک ارب پتی یہودی “ارفین موسکوفیٹچ” کے تعاون سے یہاں ایک بڑا مذہبی مرکز اور ثقافی سینٹر قائم کرنا چاہتی ہیں. انہوں نے کہا کہ اسرائیل بیت المقدس میں لاپتہ افراد کی املاک کے لیے بنائے گئے ظالمانہ قانون کی آڑ میں فلسطینیوں کی جائیدادوں کو ہتھیا کر انہیں یہودیوں کے استعمال میں دے رہا ہے. یہ ایک خطرناک سازش ہے اور سازش کی روک تھام کے لیے مسلم امہ کو فوری مداخلت کرنا چاہیے. فلسطینی وزیر نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ اس نے بیت المقدس میں مفتی فلسطینی شیخ الحسینی کے ہوٹل کی جگہ مذہبی مرکز کی تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا تو اس کے نہایت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اور تمام تر خطرناک نتائج کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد ہو گی. طالب ابو شعر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کا فلسطینیوں کی املاک کو یہودیوں کی املاک میں تبدیل کرنے کا کلچر نہایت خطرناک معاملہ ہے اور اس نوعیت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے آگ سے کھیل رہا ہے. فلسطینی وزیر نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، عالمی اداروں، عالمی برادری، عرب ممالک اور اسلامی کانفرنس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بیت المقدس میں فلسطینیوں کی املاک ہتھیانے کے معاملے پر مداخلت کریں اور اسرائیل کو اس گھناٶنے کھیل سے باز رکھیں ورنہ اس کے خطے کی سلامتی پر نہایت تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے.